تماشا……………اقبال

92

ہے مرے دستِ تصرّف میں جہانِ رنگ و بو
کیا زمیں، کیا مہر و مہ، کیا آسمانِ تْو بتْو

دیکھ لیں گے اپنی آنکھوں سے تماشا غرب و شرق
مَیں نے جب گرما دیا اقوامِ یورپ کا لہْو