کراچی: گندا آب صاف کرنیکا منصوبہ، وفاق نے نیا پی سی ون طلب کرلیا

72

کراچی (رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ کی عدم دلچسپی کے باعث کراچی کی صنعتوں سے خارج ہونے والے گندے پانی کو صاف کرنے کے منصوبے ایفولینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس کے لیے فوری زمین دستیاب نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے منصوبے پر نظرثانی کرکے اسے 5 پلانٹس کے بجائے صرف 3 تک محدود کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ سرکاری ذرائع نے اس با ت کا انکشاف
کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وفاقی حکومت نے منصوبے کی ہر صورت میں تکمیل کے لیے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر سے نظرثانی شدہ پی سی ون طلب کرلیا ہے ، جو حکومت سندھ کے منصوبہ بندی و ترقیاتی بورڈ کے چیئرمین کو بھیج دیا گیا ہے۔خیال رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف دور کے وزیراعظم شوکت عزیز کے حکم پر 2008ء میں 5 ایفولینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس کی تنصیب کا منصوبہ بنایا گیا تھا جس کی منظوری 2017ء میں اقتصادی کونسل پاکستان نے دے دی تھی۔ تاہم اس منصوبے پر کام شروع ہونے کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ منصوبے کے 2 کمپوننٹ کے لیے اراضی ہی موجود نہیں ہے۔ اس صورتحال کے واضح ہونے کے بعد پروجیکٹ پر کام معطل ہوگیا۔ یہ بھی خیال رہے کہ کمبائنڈ ایفولینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس کے منظور شدہ پی سی ون منصوبے کے تحت اس کی کل لاگت 11 ارب 79 کروڑ 95 لاکھ روپے تھی۔ جس میں سے نصف فنڈز وفاق کو ادا کرنے ہیں جبکہ نصف رقم صوبائی حکومت ادا کرے گی۔ پروجیکٹ کے تحت 5 کمبائنڈ ایفولینٹ ٹریٹمنٹ پلانٹس شہر کے مختلف صنعتی علاقوں میں نصب کیے جائیں گے جن میں سائٹ، ماڑی پور ٹرک اسٹینڈ کے قریب، کورنگی اور گلشن معمار صنعتی ایریا شامل تھے تاہم اب اس اہم منصوبے پر نظر ثانی کرکے اسے اسے 3 کمپوننٹ تک محدود کرکے کام شروع کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس ضمن میں پروجیکٹ کے موجودہ پی ڈی انجینئر امتیاز احمد نے بتایا ہے کہ ازسر نو پی سی ون منظوری کے لیے صوبائی حکومت کو بھجوادیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نئے پی سی ون کے تحت تازہ لاگت کا اندازہ 20 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ گو کہ یہ منصوبہ اپنی اصل لاگت تقریبا ً12 ارب روپے سے بڑھ کر 20 ارب ہونے کے باوجود سائز کے اعتبار سے بھی چھوٹا ہوگیا۔سی ای ٹی پی کی تنصیب مکمل ہونے کے بعد صنعتی علاقوں سے یومیہ 92 ملین گیلن گندا پانی ٹریٹمنٹ کے بعد سمندر میں بہایا جا سکے گا۔ جو ان دنوں بغیر ٹریٹمنٹ کے سمندر میں بہادیا جاتا ہے جس سے سمندری حیاتیات کو بری طرح نقصان پہنچ رہا ہے۔