وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آزادیٔ اظہار رائے کی آڑ میں مسلمانوں کی توہین نہیں ہونی چاہیے۔ ہم گستاخانہ مواد کی تشہیر کی مذمت کرتے ہیں۔ رسول کریمؐ کی ذات کی حرمت مسلمانوں کے لیے بہت اہم ہے۔ ان کی شان میں توہین کوئی مسلمان برداشت نہیں کر سکتا۔ اگرچہ وزیراعظم پاکستان نے اس طرح دو ٹوک الفاظ میں بات کرنے میں تاخیر کی ہے لیکن دیر آید درست آید کے مصداق انہوں نے بات درست کی ہے اور وہ بھی بوسنیا کے چیئرمین شفیق جعفر کے دورۂ پاکستان کے موقع پر مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا گیا اس طرح یہ پیغام یورپ تک بھی پہنچے گا۔ پاکستانی وزیراعظم اس سے قبل اقوام متحدہ میں بھی کشمیر کے بارے میں بڑی دل پذیر تقریر کرکے آئے تھے لیکن اس کے بعد کشمیر کو بھول گئے۔ بھارت نے کشمیر پر عملاً قبضہ کر لیا۔ اس طرح اس مرتبہ بھی نہ کیا جائے۔ کشمیر بہت اہم ہے لیکن اس کا مقام ہمارے نبیؐ جیسا نہیں۔ کشمیر کے مقابلے میں حضورؐ کی شان کی خاطر سب کچھ قربان کیا جاسکتا ہے۔ وزیراعظم اس معاملے میں اپنی تقریر کی لاج ضرور رکھیں۔