مردان (نمائندہ خصوصی) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم اپنے جلسوں میں مہنگائی اور بے روزگاری کے حق میں دلیلیں دے رہے ہیں۔حکومت کو 2سال سے زیادہ کا عرصہ ہوچکا اب اسے سابق حکمرانوں کو کوسنے کے بجائے خود کچھ کرنا ہوگا۔ موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں، مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف تحریک کا آغاز جماعت اسلامی نے خیبرپختونخوا سے کردیا ہے ۔ ہمارا ایجنڈا غریب آدمی کے مسائل کا حل اور ملک میںنظام مصطفیؐ کا نفاذ ہے ۔ وزیراعظم کہہ رہے ہیں کہ ہم ملک کے لیے بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں لیکن مافیا ہماری راہ میںرکاوٹ ہے جبکہ شوگر مافیا ، لینڈ مافیا ، ڈرگ مافیا وزیر اعظم کے دائیں بائیں موجودہے ۔کابینہ میں موجود اکثریت پرمقدمات ہیں اور نیب اس پر خاموش ہے لیکن وہ دن دور نہیں جب یہ لوگ جیلوں کے اندر ہوں گے ۔ حکومت کہہ رہی ہے کہ اپوزیشن این آر او مانگ رہی ہے جبکہ حکومت خود این آر او کی صورت میںموجود ہے ۔ پی پی ، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی ایک ہی راستے کے مسافر اور ایک ہی در کے فقیر ہیں ۔ ان کا کسی پالیسی پر اختلاف نہیں ہے ، صرف اقتدار اور اپنے مفادات پر اختلاف ہے ۔ ہم ملک میں قرآن و سنت کا نظام اور حقیقی جمہوریت کا قیام چاہتے ہیں ،ہم اپنی آئندہ نسلوں کے لیے محفوظ پاکستان چاہتے ہیں۔پی ٹی آئی نے قومی اداروں کو متنازع بنایا۔ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیاہے ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردان میں ضلعی امیر غلام رسول کی تقریب حلف بردار ی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں جنرل سیکرٹری جماعت اسلامی خیبر پختونخو ا عبدالواسع ، سابق امیر ضلع مولانا سلطان محمد ، جنرل سیکرٹری سعید اختر ایڈووکیٹ ، سابق صوبائی وزیر فضل ربانی ، سابق رکن قومی اسمبلی مولانا عطا الرحمن ، میاں نادر شاہ ، ڈسٹرکٹ بار کے صدر ، تاجربرادری کے نمائندوں اور کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مہنگائی اور بے روز گاری کے خلاف جماعت اسلامی کی تحریک کامیابی سے ہمکنا ر ہوگی ۔ حکمرانوں کو عوامی مسائل حل کرنا پڑیں گے یا گھر جانا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ 2سال سے زیادہ عرصے میں حکومت کا احتساب کا نعرہ پٹ چکا ہے ۔ وزیراعظم روزانہ کہتے ہیں کہ میں کسی کو این آر او نہیں دوںگا مگر احتساب کہا ں تک پہنچا یہ انہوں نے نہیں بتایا ۔وزیر اعظم نے اپنے ارد گرد ان لوگوں کو بٹھا رکھا ہے جو خود قابل احتساب ہیں ۔اگر وزیر اعظم واقعی احتساب کے حق میں ہوتے تو اپنی کابینہ میں ایسے لوگوں کو بیٹھنے کا موقع ہرگزنہ دیتے ۔انہوںنے کہا کہ چینی اور آٹا بحران پیدا کرنے والے کتنے لوگ پکڑے گئے وزیر اعظم کو بتانا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میںتمام جماعتیں وارثت پر چل رہی ہیں ان جماعتوں میںکوئی جمہوریت نظر نہیں آرہی ہے اور ان کے خاندانوں کے علاوہ کوئی قابل اعتماد نظر نہیں آتا۔ جن جماعتوں کے اندر خود جمہوریت نہ ہو وہ کیسے ملک میںجمہوریت قائم کرسکتی ہیں ۔ اس لیے ہم نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ انتخابات میں اس پارٹی کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہ دیں جس کے اندر خود جمہوریت نہ ہو ۔