کراچی( مانیٹرنگ ڈیسک) جوبائیڈن کی جیت پر کشمیر میں خوشی جبکہ بھارت میں صف ماتم بِچھ گئی ، جوبائیڈن اخلاقی اقدارپر مبنی سیاست اور سویلین بالادستی پر یقین رکھتے ہیں، پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھنے کے خواہشمند ہیں انہوں نے دومرتبہ پاکستان کا دورہ کیا اور ہلال پاکستان کے ایوارڈ سے بھی نوازا جاچکا ہے، جوبائیڈن کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کے مخالف تھے، مودی سے حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔وہ پوری دنیا کی طرح پاکستان اور بھارت میں سیاست اور خطے کے حالات پر بھی اثرانداز ہوں گے، کیونکہ ڈیموکریٹک کی پالیسیاں اور سوچ مساوی نظام اور سویلین بالادستی کو یقینی بنانا ہے۔جوبائیڈن جو کہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں پاکستان کا 2008ء اور 2011ء میں دوبار دورہ کرچکے ہیں، کیری لوگر بل کی مد میں پاکستان کوڈیڑھ بلین ڈالر کی امداد دلانے پر ان کو ہلال پاکستان کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔ اسی طرح پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر تنازع پر بھی ان کا غیرجانبدار مؤقف رہا ہے۔ انہوں نے 2019ء میں جب مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو تبدیل کیا تو اس کی بھرپور مخالفت کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ اس حیثیت کو واپس کیا جائے۔اب ان کی جیت سے بھارت کے زیرتسلط کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بھی مثبت اثرات پڑیں گے۔ جوبائیڈن کی جیت سے امریکا اسٹیبلشمنٹ کو ٹرمپ کی طرح انہیں دنیا میں متعارف کرانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اسی طرح پاک افغان ڈائیلاگ میں بھی جوبائیڈن نے اچھا کردار ادا کیا، بطور نائب صدر جوبائیڈن کی سابق وزیراعظم نوازشریف سے بھی اہم ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔