کراچی دنیا کا واحد شہر جہاں مسلمانوں کی تدفین کے لیے قبر ملنا مشکل ہے

383

کراچی دنیا کا وہ واحد شہر بن چکا جہاں عام مسلمانوں کی تدفین کے لیے قبر ملنا مشکل ہوگیا  ۔

شہری علاقوں کے تمام قبرستان  قبروں سے بھر چکے، حکومت نئے قبرستانوں کےلیے اراضی مختص کرنے کے واسطے آمادہ نہیں ۔

کراچی ( رپورٹ :  محمد انور ) کراچی دنیا کا وہ واحد  شہر  بن چکا ہے جہاں بلند عمارتیں اور عالمی طرز کے تجارتی مراکز تو تعمیر کیے جارہے ہیں مگر عام مسلمان  شہریوں کی اموات کے بعد ان تدفین کے لیے قبروں کا ملنا مشکل ترین ہوتا جارہا ہے ۔ کسی بھی شخص کے انتقال کے بعد یہاں کے لوگ اپنے پیارے کو سپرد خاک کرنے کے لیے ایک قبرستان سے دوسرے قبرستان کے چکر لگانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ چونکہ یہاں کر  قبرستانوں میں نئی قبر کے لیے جگہ نکالنا تیار کرنے کا ذمہ دار شخص ” گورکن ” ہوتا ہے جو قبر کی جگہ نکالنے ، قبر بنانے اور مردے کی تدفین تک کے کام کے لیے منہ مانگے معاوضہ طلب کرتے ہیں ۔ جو ان دنوں علاقوں کے حوالے سے 13 ہزار تا 93 ہزار روپے تک طلب کیا جارہا ہے ۔ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن  ( کے ایم سی ) اگرچہ شہر کے بڑے علاقے اور 42 نئے پرانے قبرستانوں کا کنٹرول سنبھالا کرتی ہے ۔ تاہم قوانین نہ ہونے کی وجہ سے یہ قبرستانوں کے امور میں صرف قبر کی فیس وصول کرنے کا اختیار رکھتی ہے ۔  کے ایم سی کے محکمہ میونسپل سروسز کے شعبہ قبرستان کے ڈائریکٹر اقبال پرویز کے مطابق  ان دنوں ایک قبر کی اراضی کی فیس تین سو روپے مقرر ہے ۔جبکہ تمام قبرستانوں کے گورکنوں کی رجسٹریشن کی ذمہ داری بھی بلدیہ عظمٰی یا کے ایم سی کے پاس ہے ۔ لیکن متعلقہ  ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن  ( ڈی ایم سی  ) قبرستانوں میں  صفائی ستھرائی اور روشنی کا انتظام کرنے کی ذمہ دار ہے ۔ ان جبکہ قبرستانوں کی حفاظت کی ذمہ دار بھی کے ایم سی ہے مگر کسی قبرستان میں چوکیدار نہیں ہے کیونکہ حکومت کی طرف سے بھرتیوں پر پابندی ہے۔ اقبال پرویز کے مطابق ان دنوں عدالت عظمٰی کے حکم پر ان تمام قبرستانوں میں نئی قبر بنانے پر پابندی ہے مگر اس پابندی پر عمل نہیں ہو پارہا گورکن پرانی قبروں کی جگہوں پر نئی قبریں تیار کرکے دینے کے عوض اپنا معاوضہ لیا کرتے ہیں ۔ ڈائریکٹر قبرستان کاکہنا تھا کہ بلدیہ عظمٰی کی خانب سے ہر ضلع میں قبرستانوں کے لیے کم از کم 500 ایکڑ اراضی مختص کرکے کے ایم سی کے حوالے کرنے کی درخواست کی گئی ہے ساتھ ہی اس تجویز پر بھی غور کیا جارہا ہے کہ   قبرستانوں کے پرانے حصے کی تمام قبروں کو ختم کرکے وہاں نیا قبرستان تخلیق کیا جائے ۔ اقبال پرویز کا کہنا تھا کہ اگر گورکن پرانی قبروں کی جگہ نئی قبروں کی نئے مردوں کو دفن کرنا بند کردیں تو روزانہ کئی مرحومین کی تدفین بھی ممکن نہیں ہوسکے گی۔  خیال رہے کہ کے ایم سی  نے چند ماہ قبل 11 ایکڑ رقبے پر ایک نیس قبرستان سرجانی ٹاون سیکٹر 16 اے میں قائم کیا ہے جہاں  کورونا وائرس کا شکار ہوکر شہید ہونے والے افراد کی میتوں کو دفن کرنے کے لیے مخصوص کردیا گیا ہے حالانکہ اگر اس قبرستان  میں عام افراد کی تدفین کی اجازت دے دی جائے تو ضلع اور وسطی غربی کے افراد کی تدفین کا مسلہ حل ہوجائے گا ۔ خیال رہے کہ ڈیفینس ہاﺅسنگ سوسائٹی  سمیت کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقوں کے قبرستان بھی بھت چکے ہیں ۔#