قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

166

اور ان سے کہہ دیا جائے گا کہ ’’آج ہم بھی اْسی طرح تمہیں بھلائے دیتے ہیں جس طرح تم اِس دن کی ملاقات کو بھول گئے تھے تمہارا ٹھکانا اب دوزخ ہے اور کوئی تمہاری مدد کرنے والا نہیں ہے۔ یہ تمہارا انجام اس لیے ہوا ہے کہ تم نے اللہ کی آیات کا مذاق بنا لیا تھا اور تمہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا تھا لہٰذا آج نہ یہ لوگ دوزخ سے نکالے جائیں گے اور نہ ان سے کہا جائے گا کہ معافی مانگ کر اپنے رب کو راضی کرو‘‘۔ پس تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جو زمین اور آسمانوں کا مالک اور سارے جہان والوں کا پروردگار ہے۔ زمین اور آسمانوں میں بڑائی اْسی کے لیے ہے اور وہی زبردست اور دانا ہے۔ (سورۃ الجاثیہ: 34تا37)
سیدنا عبد اللہ بن عمرؓ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے، ایک آدمی نے یہ ذکر کیا: اَللّٰہْ اَکبَرْ کَبِیراً وَالحَمدْ لِلّٰہِ کَثِیرًا وَسْبحَانَ اللّٰہِ بْکرَۃً وَاَصِیلًا، آپؐ نے فرمایا: یہ کلمات کس نے کہے؟ اس آدمی نے کہا: جی میں نے، آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں ان کلمات کی طرف دیکھ رہا تھا، یہ چڑھے جا رہے تھے، یہاں تک کہ اس کے آسمان کے لیے دروازے کھول دیے گئے۔ سیدنا ابن عمرؓ نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جب سے میں نے رسول اللہؐ کی یہ حدیث سنی، اس وقت سے میں نے یہ کلمات ترک نہیں کیے۔ عون نے کہا جب سے میں نے یہ حدیث سنی، میں نے بھی ان کلمات کو ترک نہیں کیا۔ (مسند احمد)