حقیقی جمہوریت اور پی ڈی ایم

184

اسلام آباد میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک میں حقیقی جمہوریت لانے کے لیے ایک نئے میثاق کی ضرورت ہے۔ اس میثاق کی منظوری 14 نومبر کے اجلاس میں دی جائے گی۔ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کی دو بڑی جماعتیں ہیں اور ان جماعتوں کا حال یہ ہے کہ پیپلز پارٹی بھٹو خاندان اور نواز لیگ شریف خاندان کی جاگیر ہے۔ پیپلز پارٹی اور نواز لیگ جب سے قائم ہوئی ہیں ان میں کبھی داخلی انتخابات نہیں ہوئے۔ ایسی جماعتوں کی زبان پر جمہوریت کا لفظ اچھا نہیں لگتا۔ جمہوریت صرف انتخابات اور اقتدار کا نام نہیں، دُنیا کی ہر سیاسی جماعت پہلے اپنے اندر جمہوریت لاتی ہے پھر وہ ملک میں جمہوریت لانے کی جدوجہد کرتی ہے، مگر ہماری تمام بڑی جماعتیں خود کو مشرف بہ جمہوریت کیے بغیر جمہوریت کا راگ الاپتی رہتی ہیں۔ یہ کھلی سیاسی منافقت ہے اور اس سے جمہوریت کو فائدہ پہنچنے کے بجائے اُلٹا نقصان ہوتا ہے۔ اتفاق سے ملک میں داخلی جمہوریت کی واحد مثال جماعت اسلامی ہے۔ چناں چہ جماعت اسلامی یا اس کا کوئی رہنما اگر ملک میں حقیقی جمہوریت کے بحال ہونے کی بات کرے تو اس کی بات یقینا توجہ سے سُنے جانے کے لائق ہوگی۔ جمہوریت سے نفرت کرنے والے جمہوریت کے ترانے گاتے ہوئے اچھے نہیں لگتے۔