فرانس کے مسلمان اور سیکولر دہشت گردی

280

روزنامہ جسارت کی ایک خبر کے مطابق فرانس میں فکری تطہیر کے نام پر مسلمان بچوں کو دہشت زدہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ فرانس کا سیکولر حکمران طبقہ اس بات پر پریشان ہے کہ مسلمان بچے مدارس میں تعلیم کیوں حاصل کر رہے ہیں‘ وہ قرآن اور انبیاء کا حد درجہ احترام کیوں کرتے ہیں‘ وہ قرآن کو اپنے گھروں میں احترام کے ساتھ سب سے بلند جگہوں پر کیوں رکھتے ہیں۔ فرانس کے حکمران کو اس بات پر بھی تشویش ہے کہ مسلمان ہر بات میں قرآن و سنت کو حوالہ کیوں بناتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مسلمان بچوں کو تفتیشی مراکز میں طلب کیا جا رہا ہے اور ماہرِ نفسیات سے ان کا معائنہ کرا کے انہیں شدت پسند قرار دیا جا رہا ہے اس سے بچوں میں خوف کے جذبات پیدا ہو رہے ہیں۔ مغرب ایک جانب آزادیٔ اظہار کی بات کرتا ہے اور دوسری جانب وہ مسلمانوں کو اس بات کی آزادی دینے کے لیے تیار نہیں کہ مسلمان اپنے دین سے گہرا‘ فطری اور برجستہ تعلق استوار کریں۔ مغرب کہتا ہے کہ مسلمان اپنے بچو ں پر مذہب تھوپتے ہیں۔ یہ ایک جھوٹا دعویٰ ہے۔ مسلمانوں نے کبھی اپنے بچوں پر دین نہیں تھوپا‘ البتہ مغرب مدتوں سے مسلمانوں پر سیکولرازم اور لبرل ازم تھوپنے میں مصروف ہے۔ وہ نہ صرف یہ کہ اپنے معاشروں میں مسلمانوں پر سیکولرازم اور لبرل ازم تھوپ رہا ہے بلکہ وہ مسلم معاشروں کو بھی سیکولر اور لبرل بنانے کے لیے ان پر دبائو ڈال رہا ہے۔ مغرب مدتوں سے پاکستان کے اسلامی آئین کو ’’مشرف بہ سیکولرازم‘‘ کرنے کے لیے کوشاں ہے یہ اور بات کہ اس کو اس سلسلے میں اب تک کامیابی نہیں ملی ہے۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو مسلمانوں کو پوری دنیا میں مغرب کی سیکولر دہشت گردی کا سامنا ہے۔