حکومت کا اراضی مختص کرنے سے گریز‘کراچی میں تدفین مشکل ہوگئی

145

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) کراچی دنیا کا وہ واحد شہر بن چکا ہے جہاں بلند عمارتیں اور عالمی طرز کے تجارتی مراکز تو تعمیر کیے جارہے ہیں مگر عام مسلمان شہریوں کی اموات کے بعد ان تدفین کے لیے قبروں کا ملنا مشکل ترین ہوتا جارہا ہے۔ کسی بھی شخص کے انتقال کے بعد یہاں کے لوگ اپنے پیارے کو سپرد خاک کرنے کے لیے ایک قبرستان سے دوسرے قبرستان کے چکر لگانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ چونکہ یہاں کر قبرستانوں میں نئی قبر کے لیے جگہ نکالنا تیار کرنے کا ذمیدار شخص ” گورکن ” ہوتا ہے جو قبر کی جگہ نکالنے ، قبر بنانے اور مردے کی تدفین تک کے کام کے لیے منہ مانگے معاوضہ طلب کرتے ہیں۔ جو ان دنوں علاقوں کے حوالے سے 13 ہزار تا 93 ہزار روپے تک طلب کیا جارہا ہے۔ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن ( کے ایم سی ) اگرچہ شہر کے بڑے علاقے اور 42 نئے پرانے قبرستانوں کا کنٹرول سنبھالا کرتی ہے۔ تاہم قوانین نہ ہونے کی وجہ سے یہ قبرستانوں کے امور میں صرف قبر کی فیس وصول کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ کے ایم سی کے محکمہ میونسپل سروسز کے شعبہ قبرستان کے ڈائریکٹر اقبال پرویز کے مطابق ان دنوں ایک قبر کی اراضی کی فیس تین سو روپے مقرر ہے۔جبکہ تمام قبرستانوں کے گورکنوں کی رجسٹریشن کی ذمے داری بھی بلدیہ عظمیٰ یا کے ایم سی کے پاس ہے۔ لیکن متعلقہ ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن ( ڈی ایم سی ) قبرستانوں میں صفائی ستھرائی اور روشنی کا انتظام کرنے کی ذمے دار ہے۔ ان جبکہ قبرستانوں کی حفاظت کی ذمے دار بھی کے ایم سی ہے مگر کسی قبرستان میں چوکیدار نہیں ہے کیونکہ حکومت کی طرف سے بھرتیوں پر پابندی ہے۔ اقبال پرویز کے مطابق ان دنوں عدالت عظمیٰ کے حکم پر ان تمام قبرستانوں میں نئی قبر بنانے پر پابندی ہے مگر اس پابندی پر عمل نہیں ہو پا رہا گورکن پرانی قبروں کی جگہوں پر نئی قبریں تیار کرکے دینے کے عوض اپنا معاوضہ لیا کرتے ہیں۔ ڈائریکٹر قبرستان کاکہنا تھا کہ بلدیہ عظمیٰ کی جانب سے ہر ضلع میں قبرستانوں کے لیے کم از کم 500 ایکڑ اراضی مختص کرکے کے ایم سی کے حوالے کرنے کی درخواست کی گئی ہے ساتھ ہی اس تجویز پر بھی غور کیا جارہا ہے کہ قبرستانوں کے پرانے حصے کی تمام قبروں کو ختم کرکے وہاں نیا قبرستان تخلیق کیا جائے۔ اقبال پرویز کا کہنا تھا کہ اگر گورکن پرانی قبروں کی جگہ نئی قبروں کی نئے مردوں کو دفن کرنا بند کر دیں تو روزانہ کئی مرحومین کی تدفین بھی ممکن نہیں ہوسکے گی۔ خیال رہے کہ کے ایم سی نے چند ماہ قبل 11 ایکڑ رقبے پر ایک نیا قبرستان سرجانی ٹاؤن سیکٹر 16 اے میں قائم کیا ہے جسے کورونا وائرس کا شکار ہوکر شہید ہونے والے افراد کی میتوں کو دفن کرنے کے لیے مخصوص کر دیا گیا ہے حالانکہ اگر اس قبرستان میں عام افراد کی تدفین کی اجازت دے دی جائے تو ضلع اور وسطی غربی کے افراد کی تدفین کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ خیال رہے کہ ڈیفنس ہاؤسنگ سوسائٹی سمیت کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقوں کے قبرستان بھی بھر چکے ہیں۔