یہ وائرس انسانوں اور دیگر جانوروں کو متاثر کرتا ہےاور عام طور پر یہ لوگوں کے درمیان پھیلتا ہے اور اس سے عام زکام کی علامات جیسے کھانسی، بخار اور ناک بہنا پیدا ہوتی ہیں جبکہ ماہرین صحت اس وقت کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے اسباب کے متعلق تحقیق کر رہے ہیں۔
کورونا کے اسباب میں ایک شخص سے دوسرے کو منتقل ہونے کی کیفیت اور پھیلاؤ کو جانچنے کی وجوہات پر تحقیق کی جاری ہے اور اس تحقیق کے بعد کورونا پر موثر انداز میں قابو پانا ممکن ہوجائے گا۔
برطانیہ میں شائع ریسرچ کے مطابق کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے 50 فیصد لوگوں کو ایسے اشخاص سے کورونا ہوا تھا جن میں ظاہری علامات کوئی بھی نہیں تھیں اور تحقیق میں 17 کیسوں کو بطور ثبوت پیش کیا گیا ہے جنہیں کورونا وائرس ایسے اشخاص سے ہوا تھا جن میں بظاہر کوئی علامات نہیں پائی جاتی تھیں۔
تحقیق کے مطابق کورونا سے متاثر ہونے والے 80.33 فیصد مریض ایسے تھے جنہیں ایسے لوگوں سے کورونا ہوا تھا جو خود نہیں جانتے تھے کہ وہ اس وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور ان پر بظاہر کوئی علامات بھی نہیں تھیں جیسے مسلسل کھانسی، بخار اور سانس لینے میں مشکلات وغیرہ۔
ماہرین کے مطابق تحقیق میں واضح کیا گیا ہےکہ کورونا وائرس کے حملہ کے بعد علامات کے ظاہر ہونے میں 6 سے 8 دن تک وقت لگ سکتا ہے اور ان دنوں میں سب سے خطرناک دن کورونا سے متاثر ہونے کا پہلا یا تیسرا دن ہوتا ہے یا پھرجو علامات ظاہر ہونے سے پہلے6 دن ہوتے ہیں۔
واضح رہے اس تحقیق کی اہمیت ان کےلیے بڑی واضح ہے جو ایسے شخص کےساتھ رہیں ہوں جس میں کورونا کی تشخیص ہو جائے اور انہیں ضروری احتیاط کی اشد ضرورت ہوگی۔
دوسری جانب امریکی اور جرمن فارماساز کمپنی فائزر اور بائیو این ٹیک نے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں کمپنیوں نے ملکر کرونا ویکسین تیار کرلی ہے۔