کوئٹہ (نمائندہ جسارت) نیشنل ڈیمو کریٹک پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کہا ہے کہ کیچ کے برطرف اساتذہ گزشتہ 18 روز سے کوئٹہ کی سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں مگر حکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے ہیں، علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ میں خواتین اور مرد اساتذہ کے ساتھ بچے دیکھ کر یقین نہیں آرہا ہے کہ حکمران اس حد تک بے حس ہوسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے کیچ کے برطرف اساتذہ کی جانب سے لگائے گئے علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ میں برطرف اساتذہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کے موقع پر بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ گزشتہ روز نیشنل ڈیمو کریٹک پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کیمپ جا کر برطرف اساتذہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ کیچ کے خواتین و مرد اساتذہ شدید سردی میں کوئٹہ کے سڑکوں پر گزشتہ 18 روز سے بیٹھے احتجاج کررہے ہیں مگر حکمرانوں کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔ انہوں نے کہا کہ برطرف اساتذہ کے ساتھ ان کے بچے بھی شدید سردی میں کیمپ میں بیٹھے دیکھ کر یقین نہیں آرہا ہے کہ حکمران اس حد تک بے حس ہوسکتے ہیں۔ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کہا کہ دنیا میں اساتذہ کو انتہائی قدر و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے مگر یہاں اساتذہ جیسا باعزت طبقہ سڑکوں پر رل رہا ہے۔ انہوں نے کیچ کے برطرف اساتذہ کو اپنی بھی حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ نیشنل ڈیمو کریٹک پارٹی برطرف اساتذہ کی بحالی کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کرے گی۔ اس موقع پر گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کیچ کے ضلعی صدر اکبر علی اکبر نے کہا کہ ان کا پرامن بھوک ہڑتالی کیمپ برطرف اساتذہ کی بحالی تک جاری رہے گا بلکہ آج سے 14 نومبر تک بلوچستان کے مختلف اضلاع میں احتجاجی مظاہروں کا آغاز کیا جاچکا ہے اگر 15 نومبر تک برطرف اساتذہ کے بحالی کے آرڈز جاری نہ ہوئے تو 16 نومبر سے تادم مرگ بھوک ہڑتال شروع کی جائے گی۔