پاکستانیوں کو صحت کی نہیں زیب تن کی فکر ہوتی ہے، رپورٹ

74

اسلام آباد ( آن لائن )پاکستانیوں کو صحت کے مقابلے میں کپڑوں اور جوتوں کی زیادہ فکر ہوتی ہے ۔ ادارہ شماریات پاکستان کی جانب سے گزشتہ 18 سال کے اعداد و شمار پر مشتمل ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس کے مطابق 2001-2 ء کے دوران اسکول نہ جانے والوں بچوں کی شرح 32 فیصد تھی ، 19-2018 میں یہ شرح 30 فیصد ہو گئی ہے، میٹرک تک تعلیم حاصل کرنیوالوں کی شرح 27 فیصد ہے۔ گھر میں کمپیوٹراور لیب ٹاپ رکھنے والوں کی شرح 14 فیصد ،موبائل اور اسمارٹ فون رکھنے والوں کی شرح 45 فیصد ، 34 فی صد گھروں میں انٹرنیٹ کی سہولت موجود ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق گھرانے کی اوسط ماہانہ آمدن 41 ہزار 545 روپے ہے جب کہ اوسط اخراجات 37 ہزار 159 روپے ہیں۔ پاکستانی آمدن کا 36.1 فی صد کھانے پینے کی اشیا پر خرچ کرتے ہیں جب کہ 23.8 فیصد گھر کے کرائے، بجلی،گیس سمیت فیول پر خرچ ہوتے ہیں، کپڑوں اور جوتوں پر آمدن کا 7.5 فیصد ، صحت پر 3.2 فیصد ۔پاکستان میں ایک خاتون کے بچوں کی اوسط تعداد 3.7 ہے جب کہ بچوں کی شرح اموات ایک ہزار میں 60 ہے۔ 18 فیصد آبادی نلکے کا پانی استعمال کرتی ہے جب کہ 80 فی صد گھرانوں کو فلش ٹوائلٹ اور 8 فیصد کو فلش کے بغیر ٹوائلٹ کی سہولیات میسر ہیں، 12 فیصد گھرانوں کو ٹوائلٹ کی سہولت ہی حاصل ہی نہیں ہے۔ پاکستان کے 91 فیصد گھرانوں کو بجلی کی سہولت میسر ہے جب کہ 20 فیصد گھروں سے میونسپلٹی کوڑا اٹھاتی ہے۔