اونٹنی کے دودھ کا استعمال دیگر دودھ کی طرح ہوتا ہے اور اسے پینے، چائے، کافی، بیکڈ سامان، چٹنی، مشروبات، پینکیکس، ویفلز اور دیگر میں استعمال کیا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اونٹنی کے دودھ کا ذائقہ اونٹنی کے علاقے کے مطابق مختلف ہوسکتا ہے چنانچہ امریکہ کی اونٹنیوں کے دودھ کی خصوصیات میں یہ ہے کہ اس میں تھوڑا سا نمک اور کریمی بناوٹ ہوتی ہے جبکہ مشرق وسطیٰ میں اونٹنی کے دودھ کا ذائقہ ریٹھے والے دودھ جیسا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اونٹنی کا دودھ وٹامن سے بھرپور ہوتا ہے اور ماہر خوراک ڈاکٹر سنتھیا الحاج کے مطابق اونٹنی کے دودھ میں کچھ غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں جو صحت کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں اور خیال رہے یہ وٹامن سے بھرپور ہوتا ہے اور پستان دار جانوروں سے ملنے والی دیگر اقسام کے دودھ کے مقابلے میں وٹامن سی کی زیادہ مقدار پر مشتمل ہے جبکہ گائے کے دودھ میں جو کچھ ہوتا ہے اس سے 3 گنا زیادہ اس میں پایا جاتا ہے اور یہ وٹامن سی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔
ماہرین کے مطابق اونٹنی کے دودھ میں وٹامن اے ہوتا ہے لیکن گائے کے دودھ کے مقابلے میں اس کا مواد اونٹنی میں کم ہوتا ہے اور وٹامن ایچ گائے اور اونٹنی کے دودھ میں برابر ہوتا ہے جبکہ اونٹنی کا دودھ کیلشیم، آئرن اور زنک کا ایک اچھا ذریعہ ہے اور یہ مدافعتی نظام کو برقرار رکھنے اور بہتر بنانے کے لیے اہم ہے۔
ماہرین کے مطابق اونٹنی کا دودھ بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے میں معاون ہے کیونکہ اسے تین ماہ تک پینے سے ذیابیطس میں کمی واقع ہو جاتی ہے اور بلڈ شوگر کی سطح اور انسولین کے خلاف مزاحمت کو کم کرنا اور یہ خون میں لپڈ کی سطح کو بہتر بنانے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
واضح رہے یہ کینسر کے آنتوں کے خلیوں کی نشوونما سے بچانے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس میں اینٹی آکسیڈینٹ کی خصوصیات ہوتی ہے جو آزاد ریڈیکلز اور ڈی این اے نقصان کی وجہ سے آکسیکٹیٹو تناؤ کا مقابلہ کرتی ہے اور اس کے وٹامن سی اور پروٹین کے مواد کے مقابلے میں زیادہ پایا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اونٹ کے دودھ میں لیکٹوز کم ہوتا ہے اور اسی وجہ سے الرجی والے لوگوں کے لیے اونٹی کا دودھ بہترین انتخاب ہے اور اس میں اسہال سے بچاؤ کی خصوصیات ہیں جبکہ تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اونٹی کے دودھ میں پروٹین موجود ہوتے ہیں جو انسولین کی خصوصیات میں ملتے جلتے ہیں اور اس طرح اونٹ کے دودھ میں بلڈ شوگر کو کم کرنے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دودھ بیماری پیدا کرنے والے حیاتیات کی مزاحمت میں بھی کام کرتا ہے اور آٹزم سپیکٹرم عوارض کا علاج اور ان کا مقابلہ کرنے میں بہت مدد کرتا ہے۔
ماہر ڈاکٹر سنتھیا الہج کا کہنا تھا اونٹ کے دودھ کے بہت سے عمومی فوائد ہیں اور دونوں جنسوں کو فائدہ پہنچاتے ہیں اور حاملہ خواتین کے لیے یہ بہت مفید ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس سے بلڈ پریشر کنٹرول، خون کا گردشی نظام درست اور چکر وغیرہ آنے سے نجات رہتی ہے اور اس کے لیے اس میں متعدد کھانوں کے اجزا جیسے آئرن، وٹامن وغیرہ ہوتے ہیں جو خواتین کے لیے حمل کے دوران فائدہ مند ثابت ہوتے ہیں جبکہ حمل کے دوران خواتین کو خون کی کمی کا سامنا ہوتا ہے اسی طرح جسم سے آئرن کی مقدار کم ہوجاتی ہے اور یہ اس سب کے لیے مفید ہوتا ہے۔
خیال رہے اونٹنی کا دودھ حاملہ عورت کی صحت کے لیے خطرہ بھی بن سکتا ہے اور خاص کر اگر بغیر پسترو کے استعمال کیا جائے کیونکہ اس کا مدافعتی نظام کمزورہوتا ہے اور اسے کچھ بیماریوں کے لگنے اور گردے کی خرابی ہوسکتی ہے اور صحت کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے جبکہ اسے استعمال کرتے وقت محتاط رہنا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ اچھی طرح سے پیچورائزڈ ہوچکا ہے (ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کریں) ۔