کورونا وبا کی نئی لہر

172

پاکستان میں کورونا کی دوسری لہر کی آمد سے قبل ہی وبا نے دوبارہ سر اُٹھا لیا ہے۔ 4 ماہ بعد صرف ایک دن میں 1708 مریضوں کا اضافہ ہوا ہے۔ مزید 21 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ پورے ملک میں کورونا سے متاثرہ سنگین مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ گزشتہ 4 ماہ میں کورونا کی وبا پر بظاہر قابو پالینے کی خبر سے اطمینان ہوگیا تھا، معمولات زندگی بحال ہورہے تھے لیکن وبا کے دوبارہ پھیلائو نے تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر نے کورونا وائرس کا پھیلائو روکنے کے لیے بڑے عوامی اجتماعات پر پابندی عاید کرنے اور زیادہ خطرے والے علاقوں میں پابندیاں بڑھانے کی تجویز پیش کی ہے۔ سینٹر نے یہ سفارش بھی کی ہے کہ سینما گھروں، تھیٹرز اور مزارات کو فی الفور بند کردیا جائے۔ تعلیمی اداروں میں سردیوں کی وقت سے پہلے طویل چھٹیاں دے دی جائیں۔ سینٹر کے مطابق بیماری میں تین گنا اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ تعلیمی اداروں میں وبا کا تناسب بڑھ رہا ہے۔ کورونا کی ویکسین اور علاج کے بارے میں عالمی سطح پر دعوے تو بہت سامنے آئے ہیں لیکن دنیا ابھی تک اس وبا پر قابو نہیں پاسکی۔ اس کا ایک ہی حل سامنے آیا ہے اور وہ یہ کہ احتیاط کی جائے۔ سماجی دوری اختیار کی جائے۔ سماجی اور کاروباری زندگی کی بندش سے اقتصادی مسائل پیدا ہوئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس مسئلے نے پوری دنیا کو بحران میں مبتلا کیا ہوا ہے اور کسی کے پاس علاج نہیں ہے۔ امریکا جیسے ترقی یافتہ ملک میں کورونا نے بے روزگاروں کی تعداد میں اضافہ کیا ہے۔ اب پاکستان میں بھی ایک بار پھر یہ تجویز سامنے آرہی ہے کہ نئے سرے سے سماجی سرگرمیوں، عوامی اجتماعات، کاروباری مراکز پر پابندیاں عاید کی جائیں۔ یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ کورونا وائرس سے بچائو اور حفاظتی تدابیر پر عمل کے لحاظ سے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ حکومت اجتماعی سرگرمیوں پر پابندی عاید کرتی ہے جس کی وجہ سے لوگ معاشی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔ اس مسئلے پر فوری اتفاق رائے کے ساتھ ہی نمٹا جاسکتا ہے۔ افسوس یہ ہے کہ عالمی سطح پر اس وبا کے حملے کے باوجود رجوع الی اللہ کی طرف توجہ کم ہے۔