سندھ حکومت بلدیہ کراچی کے مسائل حل کرنے میں غیر سنجیدہ

81

کراچی (رپورٹـ: ـمحمد انور) حکومت سندھ کی بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مالی اور انتظامی مسائل کو حل کرنے کے لیے مسلسل غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے، اس بات کا انکشاف نمائندہ جسارت کے ایک محتاط جائزے سے ہوا ہے۔ جس کے مطابق صوبائی حکومت شہریوں کو درپیش مختلف مسائل کے سدباب کے ساتھ ملک کے سب سے بڑے بلدیاتی ادارے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے مالی و انتظامی معاملات حل کرنے کے لیے کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ خیال رہے کہ حکومت نے منتخب بلدیاتی کی مدت 30 اگست کو ختم ہونے کے باوجود نظام چلانے کے لیے فوری ایڈمنسٹریٹر کے تقرر سے گریز کیا بعد ازاں 5 ستمبر کو کمشنر کراچی افتخار شالوانی کو ایڈمنسٹریٹر مقرر کردیا جنہوں نے اپنی تعیناتی کے 2 ماہ گزرنے کے باوجود بلدیہ کے امور میں دلچسپی لینے کے بجائے ترکی کا دورہ کرنے کے لیے زیادہ بھاگ دوڑ کی اور ترکی چلے گئے۔ جبکہ کے ایم سی کو درپیش مالی و انتظامی مسائل کے لیے کوئی خاص دلچسپی نہیں لی۔ دوسری طرف صوبائی سیکرٹری بلدیات بھی مالی مسائل کے حل کے لیے دلچسپی لینے کے بجائے لیت و لعل سے سے کام لے رہے ہیں۔ جس کے نتیجے میں بلدیہ عظمیٰ کا مالی بحران روز بروز بڑھتا جا رہا ہے سیکرٹری بلدیات نے مالی صورتحال سے متعلق نوٹ شیٹ کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے نیا حکم دیا کہ مالی صورتحال بہتر بنانے کے لیے گزارشات سمری کی شکل میں پیش کی جائیں۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری بلدیات نے پہلے نوٹ شیٹ پر ہی درخواست مانگی تھی جسے انہوں نے لینے سے انکار کردیا۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ مالی بحران کی وجہ سے کے ایم سی کے 15 ہزار افسران و دیگر ملازمین کو ماہ اکتوبر کی تنخواہیں نہیں مل سکیں۔ دوسری طرف انتظامی امور پر ایڈمنسٹریٹر اور حکومت کی توجہ نہ ہونے کی وجہ سے جونیئر افسران ایک سے زاید اسامیوں پر راج کررہے ہیں اور کے ایم سی کی اپنے ذرائع ماہانہ آمدنی کم ہوکر صرف 8 فیصد رہ گئی۔ کے ایم سی کو رواں سال کے 2 ماہ جولائی اور اگست میں صرف 13 کروڑ 51 لاکھ روپے ہوسکی جبکہ آمدنی کا ہدف ایک ارب 59 کروڑ 79 لاکھ روپے تھا۔ ایڈمنسٹریٹر ریونیو بڑھانے والے محکموں کے امور ناکام میئر وسیم اختر کے تعینات کیے ہوئے افسران سے ہی کام لے رہے ہیں جو مبینہ طور پر ماہانہ لاکھوں روپے کے بھتے کی حکام کو ادائیگی کی شرط پر مقرر کیے گئے ہیں۔ یادرہے کہ بلدیہ عظمٰی کے 42 اعلیٰ افسران گزشتہ کئی ماہ سے بغیر پوسٹنگ پر ہیں جبکہ مختلف اہم اسامیوں پر من پسند افسران کو دہرے چارج دے دیے گئے ہیں۔ جمعرات کو متاثرہ افسران کے ایک وفد نے مشیر مالیات آفاق سعید سے ملاقات کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور فوری تعیناتی کا مطالبہ کیا۔