گلگت بلتستان :انتخابی میدان آج سجے گا‘ استور میں دفعہ 144 نافذ

88

گلگت(اے پی پی)گلگت بلتستان کے انتخابات میں کونسی سیاسی جماعت میدان مارے گی اور حکمرانی کا تاج کس جماعت کے سر سجے گا؟اس کا فیصلہ(آج)اتوار کو ہوگا۔10اضلاع کے 23 حلقوں سے 7 لاکھ سے زائد ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جبکہ گلگت حلقہ 3 میں تحریک انصاف گلگت بلتستان کے صدر جعفر شاہ مرحوم کی اچانک موت کے بعد اس حلقے میں انتخابات 22 نومبر کو ہوںگے۔ الیکشن کا عمل بغیر کسی وقفے کے صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہے گا۔الیکشن کمیشن گلگت بلتستان نے ووٹرز پر پولنگ اسٹیشن کے اندر موبائل فون لے جانے پر مکمل پابندی عاید کر دی ہے جبکہ امیدوارں پر پولنگ اسٹیشن کے سو میٹر حدود کے اندر پوسٹرز اور بینرز لگانے پر اور چار سو میٹر کے اندر انتخابی مہم چلانے پر مکمل پابندی عاید کر دی ہے۔ انتخابات کو صاف،شفاف،غیر جانبدار اور امن بنانے کے لیے الیکشن کمیشن گلگت بلتستان اور صوبائی حکومت نے تمام تر انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔ 15 ہزار سے زاید سیکورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشنز پر خدمات سر انجام دیں گے۔گلگت بلتستان کے انتخابات کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملک کے دیگر صوبوں سے بھی پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں کے خصوصی دستے ان انتخابات کے دوران خدمات سر انجام دیں گے۔ علاوہ ازیںانتخابات کے حوالے سے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ/ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر استور محمد طارق نے امن وامان بحال رکھنے کے حوالے سے ضلع استور میں ضابطہ فوجداری کے دفعہ 144 کے تحت موٹر سائیکل کی ڈبل سواری، ہوائی فائرنگ،پٹاخوں کے استعمال، ہر قسم کا اسلحہ کی نمود نمائش اور ساتھ لیکر چلنے پر پابندی عاید کردی ہے۔ اس حوالے سے حکم نامہ جاری کردیا گیا ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس حکم نامہ پر عمل درآمد کے احکامات دیے گئے ہیں۔دوسری جانب چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان راجا شہباز خان نے سینٹرل پولیس آ فس گلگت کا دورہ کیا۔اس موقع پر گلگت بلتستان پولیس کے سربراہ ڈاکٹر مجیب الرحمن نے چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان کو انتخابات کے حوالے سے سیکورٹی پلان پر مکمل بریفننگ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کے دوران مربوط روابط قائم رکھنے کے لیے ضلعی سطح پر کنٹرول رومز اور سینٹرل پولیس آفس میں الیکشن آپریشن روم بنایا گیا ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابات کے دوران سیکورٹی کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ سیاسی پارٹیوں کے سربراہان کی جانب سے قبل از وقت دھاندلی کے الزامات بوکھلاہٹ کا شاخسانہ ہے۔