قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

112

اِس طرح کے لوگوں سے ہم اْن کے بہترین اعمال کو قبول کرتے ہیں اور ان کی برائیوں سے درگزر کر جاتے ہیں یہ جنتی لوگوں میں شامل ہوں گے اْس سچے وعدے کے مطابق جو ان سے کیا جاتا رہا ہے۔ اور جس شخص نے اپنے والدین سے کہا “اْف، تنگ کر دیا تم نے، کیا تم مجھے یہ خوف دلاتے ہو کہ میں مرنے کے بعد پھر قبر سے نکالا جاؤں گا حالانکہ مجھ سے پہلے بہت سی نسلیں گزر چکی ہیں (اْن میں سے تو کوئی اٹھ کر نہ آیا)” ماں اور باپ اللہ کی دوہائی دے کر کہتے ہیں ’’ارے بدنصیب، مان جا، اللہ کا وعدہ سچا ہے” مگر وہ کہتا ہے “یہ سب اگلے وقتوں کی فرسودہ کہانیاں ہیں‘‘۔ (سورۃ الاَحقاف:16تا17)
عبادہ بن صامتؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہؐ سے ایک جماعت کے ساتھ بیعت کی۔ آپؐ نے فرمایا کہ میں تم سے اس بات پر بیعت لیتا ہوں کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھیراؤ گے، اسراف نہیں کرو گے، زنا نہیں کرو گے، اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو گے اور بہتان کسی پر نہیں لگاؤ گے اور نیک کاموں میں میری نافرمانی نہیں کرو گے۔ پس تم میں سے جو کوئی اس عہد کو پورا کرے گا اس کا اجر اللہ پر ہے اور جس نے کہیں لغزش کی اور اسے دنیا ہی میں پکڑ لیا گیا تو یہ حد اس کے لیے کفارہ اور پاکی بن جائے گی اور جس کی اللہ نے پردہ پوشی کی تو پھر اللہ پر ہے جسے چاہے عذاب دے اور جسے چاہے اس کا گناہ بخش دے۔ (صحیح بخاری)