اسلام آباد (صباح نیوز)اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد اعظم خان نے ایل این جی کرپشن ریفرنس میں سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر صدر شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسماعیل احمد،سابق ایم ڈی پی ایس شیخ عمران الحق، حسین دائود، عبداللہ خاقان عباسی ، عبدالصمد دائود، سابق چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل خان، آغا جان اختر اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تاہم تمام ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا ہے جس کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت پر 19نومبر کو نیب کے گواہوں کو بیانات ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کر لیا ہے۔ عبداللہ خاقان عباسی کو کوروناوائرس ہونے کی وجہ سے عدالتی اسٹاف کے زریعہ گھر پر فرد جرم عائد کی گئی۔ فرد جرم عائد کرنے کے بعد عدالت نے شاہد خاقان عباسی کو واپس جانے کی اجازت دے دی۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد اعظم خان نے ایل این جی ریفرنس کی سماعت کی۔ دوران سماعت شاہد خاقان عباسی سمیت کچھ ملزمان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ دیگر چھ ملزمان ویڈیو لنک کے ز ریعہ کراچی سے سماعت میں شریک ہوئے۔ دوران سماعت احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان نے ملزمان کے خلاف چارج شیٹ پڑھ کر سنائی۔ اس موقع پر جب شاہد خاقان عباسی کو فرد جرم کی چارج شیٹ دی گئی تو انہوں نے صحت جرم سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ ایل این جی کرپشن ریفرنس میںنیب نے ریفرنس دائر کیا ہے وہ ان تمام الزمات کو مسترد کرتے ہیں اور وہ کیس میں اپنا دفاع پیش کریں گے اور اپنی بے گناہی ثابت کریں گے اوروہ تما م الزامات کو مستردکرتے ہیں۔ جبکہ دیگر تمام ملزمان کی جانب سے بھی فرد جرم سے انکار کیا گیا جس کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب کے گواہوںکو بیانات ریکارڈ کروانے کے لیے19نومبر کو طب کر لیا ہے۔ عدالت نے قراردیا ہے کہ نیب کے گواہوں کو فرداً فرداً بیانات ریکارڈ کروانے کے لیے پیش کیا جائے تاکہ مقدمہ کے ٹرائل کو آگے بڑھایا جاسکے۔ جبکہ عدالت نے تمام ملزمان کے انگوٹھے کے نشانات اور شناختی کارڈ نمبرز لینے کی بھی ہدایت کی ہے۔