کراچی سرکلر ریلوے پہلی ٹرین کب روانہ ہوگی،شیڈول جاری

322

کراچی (اسٹاف رپورٹر)کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کوچز،جنہیں اسلام آباد کی کمبائنڈ فریٹ انٹرنیشنل (سی ایف آئی) کیرج فیکٹری میں تیار کیا جارہا تھا،انہیں پیر کو کراچی کے سٹی ریلوے اسٹیشن پہنچادیا گیا ہے۔

پاکستان ریلویز نے کراچی سرکلر ریلوے کا ٹائم شیڈول جاری کردیا ہےجس کے مطابق پہلی سرکلر ٹرین اورنگی اسٹیشن سے جمعرات کو روانہ ہوگی۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ جمعرات انیس نومبر کو پہلی ٹرین اورنگی اسٹیشن سے صبح ساڑھے چھ بجے چلے گی جبکہ پپری مارشلنگ یارڈ سے پہلی ٹرین سات بجے روانہ ہوگی۔ریلوے شیڈول کے مطابق دونوں اسٹیشنوں سے ہر تین گھنٹے کے بعد ایک گاڑی روانہ ہوگی،دونوں اسٹیشنوں سے روزانہ چار چار ریل گاڑیاں چلیں گی، یاد رہے کہ کے سی آر بحالی کا باقاعدہ افتتاح وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کریں گے۔

پاکستان ریلوے کراچی کے عوام کی سہولت کے لئے 19نومبر سے پہلے فیز میں اورنگی اور مارشلنگ یارڈ پپری کے درمیان کراچی سرکلر ریلوے ٹرین سروس شروع کرنے جا رہی ہے۔

شیڈول کے مطابق کراچی سرکلرریلوے ٹرین صبح 6بجکر 30منٹ پر اورنگی ریلوے اسٹیشن سے روانہ ہو کر منگھو پیر ، سائیٹ ، شاہ عبدالطیف ، بلدیہ، لیاری، وزیر مینشن، کراچی سٹی، کراچی کینٹ، ڈیپارچر یارڈ، ڈرگ روڈ، ڈرگ کالونی، ایئرپورٹ، ملیر کالونی، ملیر، لانڈھی، جمعہ گوٹھ، بن قاسم اور بلدیہ نالہ سے ہوتی ہوئی صبح 9بجکر 15منٹ پر مارشلنگ یارڈ پپری ریلوے اسٹیشن پہنچے گی۔دوسری دفعہ یہ ٹرین اورنگی ریلوے اسٹیشن سے صبح 10بجے روانہ ہو گی۔ تیسری دفعہ یہ ٹرین اورنگی سے دوپہر 1بجے جبکہ چوتھی دفعہ اورنگی سے یہ ٹرین شام 4بجے روانہ ہو اکرے گی۔

اسی طرح کراچی سرکلر ریلوے 2ٹرین مارشلنگ یارڈ پپری ریلوے اسٹیشن سے صبح 7بجے روانہ ہو کر اسی روٹ سے ہوتی ہوئی صبح 9بج کر 45منٹ پر اورنگی ریلوے اسٹیشن پہنچے گی جبکہ ما رشلنگ یارڈ پپری ریلوے اسٹیشن سے دوسری دفعہ یہ ٹرین صبح 9بج کر 30منٹ پر، تیسری دفعہ دوپہر 1بجے اور چوتھی دفعہ شام 4بج کر 30 منٹ پر چلے گی۔ اس ٹرین کا کرایہ اسٹیشن ٹو اسٹیشن 50 روپے یکطرفہ ہوگا۔

11 سفید اور نیلے رنگ کی کوچز پر سبز اور لال رنگ کی دھاریاں بنائی گئی ہیں جو اسے پاکستان ریلویز کی انٹرسٹی سبز ٹرینوں سے مکمل طور پر مختلف بنارہی ہے،ان کوچز کے ساتھ ہی دو مماثلت رکھنے والے لوکوموٹوز (انجنر) بھی پہنچائے گئے ہیں،یہ لوکوموٹوز جنرل موٹرز یونیورسل-15 (جی ایم یو-15) سیریز 48 کے حصے ہیں۔اس حوالے سے سٹی ریلوے اسٹیشن کے سپرنٹنڈنٹ عبداللہ نے صحافیوں کو بتایا کہ لوکوموٹوز کو ٹرین کے دونوں سروں سے جوڑا جائے گا جو ٹرین کو دونوں سمتوں پر بڑھنے میں مدد دیں گے۔

تمام کوچز کا اندرونی حصہ سفید رنگ کا ہے جس میں مسافروں کے بیٹھنے کے لیے سنگل کے ساتھ ساتھ تین سیٹوں کا آپشن بھی موجود ہے جبکہ کوچز کے دروازے اور نشستیں نیلے رنگ کے ہیں۔

اسٹیشن سپرنٹنڈنٹ عبداللہ کا کہنا تھا کہ ‘کوچز میں دونوں طرف بڑی ہوا دار کھڑکیاں موجود ہیں جبکہ اس میں ایئرکنڈیشنڈ کی سہولت موجود نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیر کے روز جب کوچز راولپنڈی سے کراچی پہنچیں اور انہیں باقاعدہ سٹی اسٹیشن کے حوالے کیا گیا تو انہیں اس تاریخی لمحے کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے پر فخر محسوس ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہر کوچ میں 100 مسافروں کے لیے گنجائش موجود ہے جن میں سے 64 مسافر بیٹھ کر جبکہ 36 مسافر کھڑے ہوکر سفر کرسکیں گے اور ان مسافروں کے پکڑنے کے لیے ہینڈل بھی موجود ہیں۔

کے سی آر منصوبے کے پہلے مرحلے میں ٹرین آپریشن 19 نومبر(جمعرات) سے شروع کیا جائے گا۔پہلے مرحلے میں 4 ٹرینیں 60 کلومیٹر کے فاصلے پر پیپری سے اورنگی اسٹیشنز تک اپ اور ڈاؤن سمت میں چلائی جائیں گی۔

دوسرے الفاظ میں یوں کہیں کہ 8 ٹرینیں ہوں گی جن میں سے 4 اورنگی اور 4 پیپری سے صبح سے سہ پہر تک چلائی جائیں گی اور اس سے مسافر پیپری اور اورنگی اسٹیشنز کے درمیان 3 گھنٹوں کے فرق سے سفر کرسکیں گے۔

اورنگی سے روزانہ پہلی ٹرین صبح 7 بجے نکلے گی جس کے بعد 10 بجے، ایک بجے اور 4 بجے ٹرینیں اسٹیشن سے نکلا کریں گی جبکہ پیپری اسٹیشن سے بھی ٹرینوں کی روانگی اسی طرح ہوگی۔فی سفر کا کرایہ 50 روپے رکھا گیا ہے۔

کے سی آر کی نئی کوچز کے سٹی اسٹیشن پہنچنے کے فوراً بعد ہی انہیں اسٹیشن کی واشنگ لائن پر لے جایا گیا۔

سپرنٹنڈنٹ عبداللہ کا کہنا تھا کہ یہ کوچز نئی ضرور ہوسکتی ہیں مگر یہ راولپنڈی سے سفر کرکے یہاں تک پہنچی ہیں،(لہٰذا) ہمیں انہیں صاف کرنے کی ضرورت ہے اور جمعرات سے پہلے انہیں چمکانا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ بنیادی طور پر، تمام ٹرینوں کو پہنچنے کے فوراً بعد ہی اور اگلی روانگی سے قبل ہی واشنگ لائن پر بھیج دیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کے سی آر ٹرینوں میں سیکیورٹی کے معاملات ریلوے پولیس دیکھے گی،ساتھ ہی کانسٹیبل نے کہا کہ انہوں نے کبھی مقامی ٹرین سے سفر نہیں کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ بہت جوان تھے جب یہاں مقامی ٹرینیں چلنا بند ہوگئی تھیں لیکن میں نے ان کے بارے میں اپنے والد اور دادا سے سنا ہے وہ دونوں ریلوے پولیس میں تھے،وہ شہر میں کہیں بھی جانے کے لیے مقامی ٹرینوں میں سفر کرتے تھے۔

اس کے علاوہ آمدورفت کا ذریعہ سائیکل تھا، انہوں نے کبھی بس،ٹیکسی اور رکشے سے سفر نہیں کیا تھا اگرچہ بعد میں، میں نے آمدورفت کے لیے انہیں ذرائع کو استعمال کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ کے سی آر کو دوبارہ بحال ہوتا دیکھ کر اسی طرح پرجوش ہیں جس طرح شہر کا کوئی بھی دوسرا شہری ہے۔

ذرائع کے مطابق اسٹیشنوں کی بحالی کا کام سست روی کا شکار ہے،اورنگی اسٹیشن پر لوپ لائن ڈالنے کا کام جاری ہے،میڈیا کی نشاندھی پر اورنگی اسٹیشن سے تجاوزات ہٹادی گئیں ہیں۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حفاظتی دیوار نئے سرے سے تعمیر کی جارہی ہے لہٰذا مرمتی کام مکمل ہونے میں میں مزید تین سے چار روز لگ سکتے ہیں۔