مے……………اقبال

42

پِلا دے مجھے وہ مے پردہ سوز
کہ آتی نہیں فصلِ گُل روز روز

وہ مے جس سے روشن ضمیرِ حیات
وہ مے جس سے ہے مستیِ کائنات