سندھ میں موسم سرما کی تعطیلات نہ کرنے کا فیصلہ ۔ کورونا سے مزید 33 جاں بحق

51

 

کراچی/ اسلام آباد (نمائندگان جسارت/ خبر ایجنسیاں) سندھ حکومت نے موسم سرما کی تعطیلات نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے‘ وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ اسٹیرنگ کمیٹی کے شیڈول میں تعلیمی اداروں میں موسم سرما کی تعطیلات شامل نہیں۔ ملک میں کورونا سے مزید33 افرادجاں بحق اور2050 نئے کیسز رپورٹ ہوئے‘ فعال کیسز کی تعداد بڑھ کر29055 ہوگئی‘ مزید1010مریض صحت یاب جبکہ29378 نئے ٹیسٹ کیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ بھر کے تعلیمی اداروں میں رواں برس موسم سرما کی تعطیلات نہیں ہوں گی۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسٹیرنگ کمیٹی کے فیصلے کے شیڈول میں موسم سرما کی تعطیلات شامل نہیں ہیں‘ پہلے ہی معمول سے زیادہ تعطیلات ہوچکی ہیں‘موسم سرما کی چھٹیوں کا فی الحال کوئی امکان نہیں‘ رواں ماہ نومبر کے آخر میں این سی او سی کے اجلاس میں اس پر مزید بحث ہوگی تاہم بتایا جاتا
ہے کہ موسم کی تبدیلی اور کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے باعث محکمہ تعلیم سندھ نے یکم دسمبر سے تعلیمی ادارے بند کرنے پر غور شروع کردیا ہے۔ ذرائع محکمہ تعلیم کے مطابق موسم سرما کی تعطیلات 15روز سے بڑھا کر ایک ماہ تک کی جاسکتی ہیں‘ یکم دسمبر سے31 دسمبر تک اسکول بند رکھے جاسکتے ہیں حتمی فیصلہ اگلے ہفتے این سی او سی کے اجلاس کے بعد کیے جانے کا امکان ہے۔ علاوہ ازیںملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید33 افراد کورونا کے باعث جان سے ہاتھ دھوبیٹھے جس کے بعد مجموعی اموات کی تعداد 7 ہزار 193 ہوگئی۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرکے تازہ اعداد وشمارکے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے میں کورونا کے 2 ہزار 050 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی کیسز کی تعداد 3 لاکھ 61 ہزار 082 ہوگئی۔ فعال کیسز کی تعداد بڑھ کر 29 ہزار 055 ہوگئی جب کہ اب تک کورونا وائرس میں مبتلا 3 لاکھ 24 ہزار 834 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق صوبے میں مزید 9 مریضوں کے جاں بحق ہونے کے بعد اموات کی مجموعی تعداد بڑھ کر 2760 ہوگئی ہے اور گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 12430 ٹیسٹ کرنے کے بعد 904 نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد مجموعی تعداد 157432 تک پہنچ گئی ہے ‘ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 400 مریض صحت یاب ہوئے‘422 مریضوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے‘ ان میں سے 40 کو وینٹی لیٹرز پر منتقل کردیا گیا ہے‘ 904 نئے مریضوں میں سے 610 کا تعلق کراچی سے ہے۔ دریں اثنا کراچی میں کورونا کیسز میں اضافے کے باوجود بھی لوگوں کے رویے میں سنجیدگی نہیں پائی جارہی ۔ بازاروں میں نہ سماجی فاصلے کا خیال اور نہ ماسک استعمال کیے جا رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے ماسک نہ پہننے والوں پر500 روپے جرمانہ عاید کیا جا رہا ہے لیکن اس کے باوجود بس اسٹاپس، بازار اور دیگر عوامی مقامات پر ایس او پیز پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ علاوہ ازیںحکومت آزادکشمیر نے کووڈ19 کے کیسز میں دوبارہ اضافہ ہونے کے بعد آزاد کشمیر بھر میں 15دن کے لیے مکمل لاک ڈائون کا فیصلہ کرلیا‘ لاک ڈائون کا اطلاق21 نومبر سے 6 دسمبر تک رہے گا۔ یہ فیصلہ مظفر آباد میں وزیر اعظم راجا فاروق حیدر کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا۔ شادی بیاہ و دیگر تقریبات پر مکمل پابندی ہو گی‘ مذہبی اجتماعات نماز جنازہ مکمل ایس او پی کے تحت ہوں گے‘ تمام اسکولز مکمل بند ہوں گے ‘ سرکاری دفاتر میں 50 فیصد حاضری رکھی جائے گی‘ صرف لازمی خدمات کے کاروبار ایس او پیز کے تحت جاری رہیں گے۔ سابق وزیراعلیٰ پیر صابر شاہ کورونا میں مبتلا ہوگئے جس کے بعد انہوں نے خود کو گھر میں قرنطینہ کرلیا۔ وزیر اعظم کے معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے شہریوں کو انفرادی سطح پر ذمے داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں کورونا کیسز میں اضافہ ہوا ہے، کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے احتیاط لازمی ہے ۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا کیسز کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر بڑے بڑے اجتماع پر پابندی عاید کردی گئی ہے‘ میری سیاسی رہنمائوں سے درخواست ہے کہ وہ قوم کی صحت سے مت کھیلیں‘ قوم سے بھی اپیل ہے کہ وہ ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں اور کسی کے جھانسے میں نہ آئیں۔ بصورت دیگر حالات کنٹرول سے باہر ہوسکتے ہیں ۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی کے 5 بڑے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔