وزیر اعظم کا بلوچستان کی ترقی پر فوکس قابل تعریف:میاں زاہدحسین

96

ترقیاتی پیکیج کو بہتر بنانے ، توسیع دینے کی ضرورت ہے

بلوچستان کے بغیر پاکستان کا تصور محال، قومی دہارے میںلایا جائے

ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کا بلوچستان کی ترقی پر فوکس قابل تعریف ہے تاہم موجودہ ترقیاتی پیکیج بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور اسے 9 اضلاع تک محدود رکھنے کے بجائے سارے صوبے پر لاگو کیا جائے کیونکہ اس پسماندہ ترین صوبے کی آبادی کی اکثریت کوقبل مسیح کے دور میں رہنے پر مجبور کر دیا گیا ہے۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے جنوبی بلوچستان کے لئے پیکیج کا اعلان کیا ہے تاہم دیگر علاقوں کو بھی اس میں شامل کیا جانا چاہئے کیونکہ ان کے حالات بھی خراب ہیں۔نہ پینے کا صاف پانی دستیاب ہے تو نہ ہی صحت ،تعلیم یا دیگر سہولتوںکا مناسب نظام موجود ہے۔سرکاری وسائل کے استعمال پر نظر رکھنے کا بھی کوئی سسٹم موجود نہیں اور انکا بڑا حصہ بندر بانٹ کاشکار ہو جاتا ہے جس سے عوام میں غربت اور احساس محرومی بڑھ جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے بغیر پاکستان کا تصورممکن نہیں اور جب تک اس صوبے کو دیگر صوبوں کی طرح قومی دھارے اور سیاسی عمل میں بھرپور شمولیت نہیں دی جاتی 60ارب ڈالر کے گیم چینجر منصوبے سی پیک کی کامیابی مشکل رہے گی۔انھوں نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد سے بلوچستان کے مسائل کو سختی سے حل کرنے کی کوششیں جاری ہیں جن کے نتائج سب کے سامنے ہیں۔بلوچستان میںغربت کا سارا ملبہ سرداروں پر ڈالنے سے مسائل حل ہونا ہوتے تو کئی دہائی پہلے ایسا ہو چکا ہوتا۔بلوچستان کے مسائل کے حل کےلئے دشمن مما لک کے نا پاک عزائم کوناکام بنانے کےلئے ہماری فوج اور سیکیورٹی ادارے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنے ہوئے ہیں جو خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ اب ہمیںحقائق کا سامنا کرنا ہو گا، بلوچ عوام کو انکا حق دینا ہو گا، انکا معیار زندگی بہتر بنانا اور مسائل حل کرنا ہونگے ورنہ اس صوبہ میں امن کبھی نہیں آئے گا اور وہاں کے حالات سے سارا ملک بری طرح متاثر ہو گا۔انھوں نے کہا کہ موجودہ پیکیج پر بھرپور عمل درآمد یقینی بنایا جائے تاکہ اسکا نتیجہ سابقہ حکومتوں کے اعلان کردہ پیکیجز سے مختلف ہو اور یہ صرف بیانات تک محدود نہ رہے کیونکہ حالات اس نہج پر پہنچ گئے ہیں کہ مزید تاخیر ممکن نہیں رہی۔