اسرائیل تسلیم کرنے کے لیے دبائو؟؟

182

وزیراعظم پاکستان عمران خان کے حوالے سے بھارتی اور اسرائیلی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکا اور ایک اور ملک کا اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے پاکستان پر دبائو ہے۔ اس پر دفتر خارجہ پاکستان نے وضاحت کی ہے کہ پاکستان پر کوئی دبائو نہیں ہے۔ دفتر خارجہ نے وضاحت کی ہے کہ یہ جھوٹی اور بے بنیاد باتیں ہیں۔ پاکستان پر کوئی دبائو نہیں۔ وزیراعظم فلسطین سے متعلق واضح اعلان کر چکے ہیں۔ حالانکہ وزیراعظم کا اعلان خود اسرائیل کے لیے نرم رویے کا اظہار تھا۔ انہوں نے اعلان کیا تھا کہ فلسطینی ریاست کے قیام تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔ اسرائیل، امریکا اور عرب ممالک مل کر پہلے بھی ایک فلسطینی ریاست قائم کر چکے ہیں جو فلسطینی اتھارٹی کے نام سے موجود ہے۔ تو کیا ایسے کسی اعلان پر وزیراعظم اسرائیل کو تسلیم کر لیں گے۔ اسرائیل کو تسلیم کرنا اتنا سادہ معاملہ نہیں ہے۔ یہ جمہوریت اور بین الاقوامی قوانین کا مسئلہ ہی نہیں ہے ایمان اور عقیدے کا بھی مسئلہ ہے۔ دنیا بھر سے یہودیوں کو لا کر فلسطینیوں کی زمین پر قبضہ کرکے اور فلسطینیوں کو بے دخل کرکے اسرائیل کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ اس قضیے کو حل کیے بغیر محض اور دو ریاستی حل کی بنیاد پر اسرائیل کو تسلیم کرنا تو کوئی حل نہیں ہے۔ ویسے وزیراعظم کو یہ بھی ثابت کرنا ہوگا کہ ان کے نام کو اسرائیلی اور بھارتی اخبارات نے کیوں استعمال کیا۔ کہیں کوئی کمزوری تو نہیں جس کی وجہ سے وہ ادھر سے حملہ آور ہوئے ہیں۔ قوم کو جاگتے رہنا ہوگا۔ یہودی لابی، بھارتی لابی، قادیانی لابی یہ سب کیا ہے۔ ان سب کو اسی دور میں رعایتیں اور راستے ملے ہیں۔