ایف آئی اے نے ایدھی ،چھیپا سمیت فلاحی اداروں کا ریکارڈ تحویل میں لے لیا

30

کراچی(نمائندہ جسارت)ایف آئی اے ہیومن ٹریفکنگ سیل نے شہر کی مختلف فلاحی تنظیموں کے شیلٹرز ہومز کا ریکارڈ تحویل میں لے لیاہے۔ ذرائع کے مطابق جن اداروں کاریکارڈ تحویل میں لیا گیا ہے ان میں صارم برنی،ایدھی اور چھیپا سمیت دیگر فلاحی اداروں کے شیلٹرز ہومز شامل ہیں،ایدھی اور صارم برنی ٹرسٹ کی جانب سے کارروائی کو تکلیف دہ قرار دیاگیا ہے، ایف آئی اے حکام کی جانب سے عدالتی احکام پرمختلف شیلٹرز ہومز سے مینول اور کمپیوٹرائز 5 اور10 سالہ ریکارڈ طلب کیا گیا تھا،گزشتہ 10برس میں جن بچیوں کی شادیاں کی گئیں اور بے اولاد جوڑوں کو جو بچے دیے گئے ، لاوارث افراد کو سڑکوں سے اٹھا کر ایدھی سینٹر پناہ دی گئی اور داخل کرایا گیا،وہ لاوارث افراد جن کی طبی یا حادثاتی موت ہوئی اور ان کی تدفین لاوارث لاشوں کے قبرستان میں ہوئی،یہ تمام تفصیلات اور ریکارڈ طلب کیا گیاتھا۔ذرائع کے مطابق کچھ فلاحی اداروں نے کمپوٹرائز ریکارڈ دستیاب نہ ہونے کے سبب فراہمی سے ایف آئی اے حکام سے معذرت کرلی تھی۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایف آئی اے ہیومن ٹریفکنگ سیل شعیب خان نے بتایاکہ فلاحی اداروں کے شیلٹرز ہومز پر کوئی چھاپا نہیں مارا گیا،ایک انکوائری کی وجہ سے ان کے دفاتر میںمعمول کی کارروائی ہوئی،کارروائی کے دوران ان سے طلب کیا گیا ریکارڈ حاصل کیا گیا۔ایدھی حکام کے مطابق کتنے لاوارث بچے اور بچیاں اب بھی شیلٹر ہوم موجود ہیں ان کا ریکارڈ مانگا گیا ہے۔ ڈیٹا کنفرم کرنے کے لیے بچیوں ان کے شوہروں اور بے اولاد جوڑوں کو ایف آئی اے حکام اپنے دفتر میں بھی طلب کررہے ہیں،جن والدین کے نام خفیہ رکھے گئے ہیں ان کو بھی ایف آئی اے کی جانب سے بلاجواز بلوایا جارہا ہے۔ایدھی حکام کے مطابق ان کی جانب سے کچھ ریکارڈ 5 سال اور کچھ ریکارڈ 10 سال کا فراہم کردیا گیا ہے،ہمارے پاس کمپیوٹرائز ریکارڈ موجود نہیں ہے،ریکارڈ مرتب کرنے میں وقت لگ رہا ہے۔اس ضمن میں بلقیس ایدھی نے بتایاکہ ہم نے جن لوگوں کی شادیاں کرائی ہیں انہیں پریشان کیا جا رہا ہے، گزشتہ کئی سالوں سے آباد جوڑوں کو بلوا کر انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے ، ہم سے 10 سال پہلے کرائی جانے والی شادیوں کا ریکارڈ بھی مانگا جارہا ہے جن کے اب کے4 ،5 بچے ہوچکے ہیںشادی شدہ جوڑوں کو ایف آئی اے مراکز بلایا جارہا ہے جس سے وہ شدید ذہنی پریشانی کا شکار ہے، ہمیں خدشہ ہے کہ ایف آئی اے کے اس اقدامات سے کہیں ان جوڑوں کی ازواجی زندگی متاثر نہ ہوجائے ۔انہوں نے بتایاکہ ان بچوں کا بھی ریکارڈ مانگا جا رہا ہے جو ہم نے بے اولاد جوڑوں کو دیے ،راز کے طور پر خاندان والے ، یا بچے یا والدین انہیں سگی اولاد مانتے ہیں ایف آئی اے اگر ان بچوں کو اپنے دفاتر لائے گئی تو ان بچوں پر ذہنی دباﺅ اور خاندان میں کیا ذہنی اثرات پڑیں گے۔فلاحی ادارے کے سربراہ صارم برنی کے مطابق تمام اداروں کو چیک کیا جائے،ہم نے 8 سال کا ریکارڈ فراہم کردیا ہے،تحقیقات اچھی بات ہے ،باربار اس حوالے سے تحقیقات کرنا کسی طور مناسب نہیں ہے۔