انہوں نے جا کر کہا، ’’اے ہماری قوم کے لوگو، ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰؑ کے بعد نازل کی گئی ہے، تصدیق کرنے والی ہے اپنے سے پہلے آئی ہوئی کتابوں کی، رہنمائی کرتی ہے حق اور راہ راست کی طرف۔ اے ہماری قوم کے لوگو، اللہ کی طرف بلانے والے کی دعوت قبول کر لو اور اس پر ایمان لے آؤ، اللہ تمہارے گناہوں سے درگزر فرمائے گا اور تمہیں عذاب الیم سے بچا دے گا‘‘۔ (سورۃ الاَحقاف:30تا31)
کچھ صحابہ ؓ رسول اکرمؐ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: ’’ہمارے دلوں میں بعض ایسے خیالات آتے ہیں کہ جن کو زبان پر لانا ہم بہت برا سمجھتے ہیں۔ فرمایا: کیا واقعی تم ان خیالات کو زبان پر لانا بہت برا سمجھتے ہو؟ عرض کیا جی ہاں! ارشاد فرمایا: تو بس یہی ایمان ہے۔ (مسلم)٭ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ ایمان کیا ہے؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا: جب تم کو اپنے نیک عمل سے خوشی ہو اور تمہارا برا فعل تم کو رنجیدہ کر دے تو تم مؤمن ہو۔ (مستدرک حاکم)