کراچی (رپورٹ: سید وزیر علی قادری) کے الیکٹرک نے2 ماہ قبل فٹبال ٹیم کو ختم کر کے کھلاڑیوں کو ملازمت سے جبری برطرف کر دیا‘ ادارے نے بغیر وجہ اور شوکاز نوٹس غیر آئینی اور غیرقانونی اقدام کر کے غریب کھلاڑیوں کے گھر کا چولہا بند کر دیا‘ جس سے ان کے گھروں میں فاقوں کی نوبت آگئی ہے او ر وہ سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ کے الیکٹرک جس نے اوور بلنگ اور ناجائز لوڈ شیڈنگ کرکے کراچی کے شہریوں کی زندگی اجیرن کی ہوئی ہے اب ملازمین کو بھی برطرف کرنا شروع کر دیا ہے۔ وہ قومی ہیروز جنہوں نے قومی ٹورنامنٹس اور بیرون ملک جا کرمختلف بین الا قوامی ٹورنامنٹس کھیل کر پاکستان اور اپنے ادارے کے الیکٹرک کا نام روشن کیا انہیں فاقہ کشی پر مجبور کر دیا۔ اس سلسلے میں فٹبال ٹیم کے کھلاڑیوں نے اپنی مشکلات اور ان پر گزرنے والی شب وروز کی داستان کا ذکر ‘جسارت فورم ‘ سے کیا۔ ان پریشان حال کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ جسارت ہی وہ واحد اخبار ہے جو مظلموں کی دارسی کو ایوان اقتدار تک پہنچانے کا فریضہ انجام دیتا ہے۔ اگر کے الیکٹرک کی بات کی جائے تو ان تمام کھلاڑیوں نے اپنی بہترین صلاحیتوں سے اس کا نام دنیا میں روشن کیا۔ ان میں پاکستان پریمئر لیگ کی چمپئن2015ء، چیلنج کپ کی4 مرتبہ کی رنر اپ رہی، اے ایف سی کپ بھوٹان، بنگلادیش اور بحرین میں کھیل کر کے الیکٹرک اور پاکستان کا نام روشن کیا، یہ ہی نہیں پاکستان کے بے شمار قومی فٹبال کے ٹورنامنٹس جتوائے۔ گزشتہ سال 2019ء میں آل پاکستان فٹبال ٹورنامنٹ
جو لیہ پنجاب میں کھیلا گیا جس میں قومی ٹیم بھی شامل تھی جیت کر پاکستان کی صف اول کی ٹیم بنانے میں ان کھلاڑیوں نے بھرپور اور اہم کردار ادا کیا جس کا صلہ یہ ملا کہ آج کھلاڑی دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، ان کے گھر چولہے جلنے مشکل ہوگئے ہیں، قرض لینے پر وہ مجبور ہیں،2 ماہ قبل جبری برطرفی ایسے موقع پر کی گئی جب عالمی وبا کورونا پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے تھا۔ اب جب لاک ڈاؤن ختم ہوا تو بچوں کی اسکولوں کی فیسیں ان کے سر پر آگئیں اور وہ انہیں ادا کرنے سے قاصر ہیں جس سے ان بچوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔ یہ ہی نہیں جن بچیوں کی شادیاں سر پر تھیں اور ان کی تاریخیں بھی طے کر دی گئی تھیں عین اس موقع پر جب وہ ایڈوانس لے کر ان کو عزت کے ساتھ رخصتی کا سوچ رہے تھے ان پر یہ جبری برطرفی کی اطلاع بجلی بن کر گری اور ان کے حوصلے پست ہوگئے۔ ان کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ بلاجواز انہیں برطرف کر کے کے الیکٹرک جس کو اربوں روپے منافع ہوتا ہے اور جس کے افسران کی تنخواہیں لاکھوں روپے میں ہیں ہم جیسے غریب کھلاڑیوں کو برطرف کرکے وہ کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ وزیراعظم پاکستان عمران خان، چیف جسٹس، گورنر اور وزیراعلیٰ سمیت اعلیٰ حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا ہمیں خودکشی کے انتہائی اقدام سے بچائیں، ہمارے گھروں میں جھگڑے شروع ہوگئے ہیں، ہم ذہنی مریض بنتے جارہے ہیں۔’جسارت فورم’ کے شرکاء میں آفتاب قادر، اسسٹنٹ کوچ، اکبر علی سابق کپتان، سینئر کھلاڑی عمر فاروق اور جلیل احمد خصوصی طور پر شریک ہوئے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آفتاب قادر کا کہنا تھا کہ وہ پی ڈبلیو ڈی سے کھیل رہے تھے کے الیکٹرک نے انہیں2002ء میں مستقل ملازمت کا جھانسہ دے کر وہاں سے اپنی ٹیم میں بلالیا، جو جبری برطرفی تک اس کا حصہ رہے۔ سابق کپتان اکبر علی کا کہنا تھا کہ مجھے بھی واٹر بورڈ سے لالچ دے کر بلایا اور وہ 23 سال سے اب تک کے الیکٹرک سے منسلک رہا۔ سینئر کھلاڑی عمر فاروق نے آب بیتی سناتے ہوئے کہا کہ انہیں بھی پاکستان نیوی سے بلایا گیا‘ 13سال سے کے الیکٹرک کی فٹبال ٹیم کا حصہ ہوں، اب اچانک مجھے برطرف کردیا گیا۔ جلیل احمد کہنا تھا کہ 11سال قبل کے آر ایل جیسی ٹیم سے بلا کر کے الیکٹرک فٹبال ٹیم میں شامل کیا گیا مگر اب جبری برطرفی کر کے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ اسی طرح محمد موسیٰ کے پی ٹی میں کھیل رہے تھے کہ انہیں بھی 17 سال قبل کے الیکٹرک نے مستقل ملازمت کا جھانسا دے کر اپنی فٹبال ٹیم کا حصہ بنا لیا اور اب برطرف کر دیا اور یہ ہی نہیں اورنگزیب بخش، حبیب بینک جیسی مضبوط ٹیم سے کھیل رہے تھے کہ 11 سال قبل انہیں بھی یہ ہی لالچ کے الیکٹرک کھینچ لائی۔ یہ تو صرف چند کھلاڑیوں کا ذکر ہے ورنہ ایسا سب کے ساتھ ہوا ہے۔ ان کھلاڑیوں کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ہمیں سڑکوں پر آنا پڑ رہا ہے اور ایک بڑا مظاہرہ کرنے جا رہے ہیں جو کل فٹبال ہاؤس جنوبی سے شروع ہوکر کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس واقع ڈیفنس پر پہنچ کر ختم ہوگا۔ کھیلوں کے شائقین اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے معززین سے گزارش ہے کہ وہ ہمارے معاشی قتل کے خلاف جدوجہد میں ساتھ دیں۔ انہوں نے ‘جسارت فورمـ ‘ اور انتظامیہ سے کھلاڑیوں کے حق میں آواز اٹھانے پر اظہار تشکر کیا۔
جسارت فورم سے کے الیکٹرک فٹبال ٹیم کے اسسٹنٹ کوچ آفتاب قادر‘ سابق کپتان اکبر علی‘ سینئر کھلاڑی عمر فاروق اور جلیل احمد گفتگو کر رہے ہیں