قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہ ﷺ

115

جس روز یہ کافر آگ کے سامنے لائے جائیں گے، اْس وقت اِن سے پوچھا جائے گا’’کیا یہ حق نہیں ہے؟‘‘ یہ کہیں گے ’’ہاں، ہمارے رب کی قسم (یہ واقعی حق ہے)’’اللہ فرمائے گا، ‘‘اچھا تو اب عذاب کا مزا چکھو اپنے اْس انکار کی پاداش میں جو تم کرتے رہے تھے‘‘۔ پس اے نبیؐ، صبر کرو جس طرح اولوالعزم رسولوں نے صبر کیا ہے، اور ان کے معاملہ میں جلدی نہ کرو جس روز یہ لوگ اْس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا اِنہیں خوف دلایا جا رہا ہے تو اِنہیں یوں معلوم ہو گا کہ جیسے دنیا میں دن کی ایک گھڑی بھر سے زیادہ نہیں رہے تھے بات پہنچا دی گئی، اب کیا نافرمان لوگوں کے سوا اور کوئی ہلاک ہو گا؟۔ (سورۃ الاَحقاف:34تا35)
رسول اللہ ؐ نے فرمایا: تین مقامات ایسے ہیں جہاں کوئی کسی کو یاد نہیں کرے گا۔ اعمال کے وزن کے وقت، جب تک اُسے معلوم نہ ہوجائے کہ اُس کا میزان ہلکا ہے یا بھاری۔ نامہ اعمال کی تقسیم کے وقت، جب کہا جائے گا اپنا نامہ اعمال پڑھ، جب تک اُسے معلوم نہ ہو جائے کہ اُس کو سیدھے ہاتھ میں دیا جائے گا یا اُلٹے میں یا پیٹھ پیچھے سے، اور پل صراط کے وقت جب اُسے جہنم کی پشت پر رکھا جائے گا۔
(ابوداؤد)