اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وفاقی کابینہ نے جنسی زیادتی کے مجرموں کو نامرد کرنے کے قانون کی منظوری دے دی جبکہ خواجہ سراؤں کے ساتھ جنسی زیادتی کو بھی عصمت دری تصور کیا جائے گا۔منگل کو وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں قانونی ٹیم کی جانب سے مجوزہ اینٹی ریپ آرڈیننس کا مسودہ پیش کیا گیا۔ قانونی ٹیم نے بتایا کہ خواتین پولیسنگ، فاسٹ ٹریک مقدمات اور گواہوں کا تحفظ مجوزہ قانون کا بنیادی حصہ ہوگا، متاثرہ خواتین یا بچے بلا خوف و خطر اپنی شکایات درج کراسکیں گے، ان کی شناخت کے تحفظ کا خاص خیال رکھا جائے گا۔بریفنگ کے بعد وفاقی کابینہ نے مجرمان کی سخت سزاؤں پر مشتمل سفارشات کی اصولی منظوری دے دی تاہم اس قانون میں سزائے موت کو شامل نہیں کیا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں اپنے معاشرے کو محفوظ ماحول دینا ہے، یہ سنگین نوعیت کا معاملہ ہے جس کی قانون سازی میں کسی قسم کی تاخیر نہیں کریں گے، عوام کے تحفظ کے لیے واضح اور شفاف انداز میں قانون سازی ہو گی، یقینی بنایا جائے گا کہ سخت سے سخت قانون کا اطلاق ہو۔اس موقع پر بعض وفاقی وزرانے زیادتی کے مجرمان کو پھانسی کی سزا دینے کو نئے قانون کا حصہ بنانے کا مطالبہ کیا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا، اعظم سواتی اور نورالحق قادری نے بھی پھانسی کی حمایت کی۔ وزیراعظم نے رائے دی کہ ابتدائی طور پر کاسٹریشن کے قانون کی طرف جانا ہوگا۔علاوہ ازیں کابینہ نے پی ٹی وی کی جانب سے بھارتی براڈکاسٹرز کو کی جانے والی ادائیگی پر این او سی اجراء کی منظوری دے دی۔ کابینہ اجلاس میں کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر سست روی کا معاملہ اٹھایا گیاجس پر وزیراعظم نے کراچی ٹرانسفارمیشن پلان پر جمعرات کو اعلی سطح کا اجلاس بلانے کی ہدایت کردی۔