مقبوضہ کشمیر میں آبادی کاتناسب بگڑنے کابھارتی منصوبہ روکنے کا مطالبہ

54

اسلام آباد (اے پی پی) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کو مقبوضہجموں و کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کے مجرمانہ نوآبادیاتی منصوبے پر عمل درآمد کرنے سے روکے‘ اقوام متحدہ کی اپنی منظور شدہ قراردادوں کے تحت بھارت کو اس نوآبادیاتی منصوبے سے روکنا 15رکنی سلامتی کونسل کی براہ راست ذمے داری ہے۔ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سلامتی کونسل کی نومبر کے لیے صدر سینٹ وینسینٹ اور گریناڈا کی سفیر انگا رہونڈا کے نام لکھے گئے خط میں ان کی توجہ اس طرف مبذول کروائی ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنا بڑی تشویشناک بات ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کو کشمیر کے غیر قانونی طور پر الحاق کرنے کے بعد سے بھارت فوجی قبضے، کشمیریوں کی زمینیں ضبط کرنے، غیر کشمیریوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں لانے اوران کی آباد یوں کے قیام کی منصوبہ بندی پر عمل پیرا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت نے غیر کشمیری آباد کاروں کو 20 لاکھ سے زاید ڈومیسائل جاری کردیے ہیں‘ بھارتی فوج نے پہلے ہی کشمیر میں 53353 ایکڑ قیمتی اراضی پر قبضہ کر لیا ہے‘ ان غیر قانونی اقدامات سے کشمیریوںکی اپنی سیاسی اور ثقافتی شناخت متاثر ہوگی ‘ اپنی جائز آبادیاتی اکثریت اور اپنے ہی ملک میں اپنی جائدادوں کی ملکیت سے محروم ہو جائیں گے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکومت کے اقدامات چوتھے جنیوا کنونشن کے بارے میں اقوام متحدہ کے کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ بھارت لائن آف کنٹرول کے آر پار توپوں سے چلنے والی آگ، بھاری صلاحیت والے مارٹر اور خودکار ہتھیاروں سے شہری آبادی والے علاقوں کو مسلسل نشانہ بنا کر 2003ء کے سیز فائرکے معاہدہ کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے‘ اس سال بھارت نے جنگ بندی کی 2700 سے زیادہ خلاف ورزیاں کی ہیں، جس کے نتیجے میں25 بے گناہ افرادشہید اور 200 سے زاید عام شہری شدید زخمی ہوئے ہیں۔