ٹنڈ والٰہیار(نمائندہ جسارت)سندھ ترقی پسند پارٹی کے مرکزی وائس چیئرمین ا لطاف جسکانی کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کیخلاف سیکڑوں کارکنوں کی جانب سے ایس ٹی پی ہاؤ س سے ایس ایس پی آفس تک احتجاجی ریلی نکالی گئی اور ایس ایس پی آفس کے سامنے دھرنا دیا گیا۔ قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ۔ ایس ایس پی کی جانب سے بنائی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی کے انچارج اسلم لانگاہ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اسے تبدیل کرکے مقدمے کی تحقیقات صاف و شفاف بنانے کے لیے تحقیقات سراج لاشاری کے سپرد کرنے کا مطالبہ۔ پولیس انتظامیہ کو مظاہرین کی جانب سے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے مزید 72 گھنٹوں کا الٹی میٹم۔ تفصیلات کے مطابق چند روز قبل سندھ ترقی پسند پارٹی کے مرکزی وائس چیئرمین الطاف جسکانی کو نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود پولیس انتظامیہ کی جانب سے ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کی عدم گرفتاری اور مقدمے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اور مرکزی وائس چیئرمین الطاف جسکانی کے قاتلوں کو فی الفور گرفتار کرنے کے لیے ایس ٹی پی ہاؤس ٹنڈ والٰہیار سے ایس ایس پی آفس تک سیکڑوں کارکنان نے ذیشان جسکانی, اسد جسکانی, افضل جسکانی, نثار کیریو, امداد ناریجواور میر مرتضیٰ اوٹھو کی قیادت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جوکہ ایس ایس پی آفس پہنچ کر دھرنے کی صورت اختیار کر گئی۔ جس کے سبب شاہراہ کے دونوں اطراف میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ اس موقع پر سندھ ترقی پسند پارٹی کے رہنمائوں ذیشان جسکانی, اسد جسکانی, افضل جسکانی, نثار کیریو, امداد ناریجو اور راجونی اتحاد کے رہنما میر مرتضیٰ اوٹھو نے میڈ یا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ الطاف جسکانی شہیدِ سندھ ہے, وہ سندھ کا بہادر بیٹا تھا, جسے ایک سازش کے تحت قتل کرکے ہمارے حوصلوں کو پست کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔ ہمارا عزم سندھ دھرتی کا تحفظ اور شہادت نصب العین ہے۔ ہم گولیوں سے گھبرانے والے نہیں, لاشیں اْٹھاتے آئے ہیں لیکن اپنے ضمیر کا سودا نہیں کیا ہے۔ ہم بہادر اور نڈ ر رہنما ڈ اکٹر قادر مگسی کے سپاہی ہیں اور الطاف جسکانی ہمارا بہادر سپہ سالار تھا۔ ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود اور مقدمہ درج ہونے پر بھی انتظامیہ کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری عمل میں لاکر ہمارے صبر کا امتحان لیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی وائس چیئرمین کے قاتلوں کے لیے بنائی جانے والی تحقیقاتی کمیٹی پر ہمیں اعتماد نہیں ہے, کمیٹی کا انچارج قاتلوں سے ساز باز کرکے خون کو ضائع کرنے کی کوشش کر رہا ہے, ہم ایس ایس پی ٹنڈ والٰہیار سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تحقیقاتی کمیٹی کے انچارج کو فوری طور پر تبدیل کرکے مقدمے کی صاف اور شفاف تحقیقات کے لیے ایماندار آفیسر سراج لاشاری کے سپرد کی جائے۔ تاکہ سندھ کے بہادر رہنما الطاف جسکانی کا خون رائیگاں نہ ہوسکے۔ انہوں نے ضلعی انتظامیہ کو قاتلوں کے گرفتاری کے لیے مزید 72 گھنٹوں کا الٹی میٹم بھی دینے کے اعلان کیا۔ بعدِ ازاں ایس ایس پی ٹنڈ والٰہیار رخسار احمد کھاوڑ نے مظاہرین کے دھرنے میں پہنچ کر میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم قاتلوں کی گرفتاری کے لیے ٹنڈ والٰہیار سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں کارروائیاں کرتے ہوئے کئی افراد کو حراست میں لے چکے ہیں اور مقدمے کے مرکزی ملزم اسلم رند کے قریبی ساتھیوں کو حراست میں لے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کی جا رہی ہے اور ان شاء اللہ 72 گھنٹوں میں ملزمان قانون کے شکنجے میں ہوںگے۔