کراچی(نمائندہ جسارت)آل پاکستان آرگنائزیشن آف اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کراچی کے صدر محمود حامد، سینئر نائب صدر سید لیاقت علی ،نائب صدر سید نوید احمد اور جنرل سیکرٹری محمد عثمان شریف نے حکومت سندھ کی جانب سے مارکیٹوں کے اوقات کار صبح 6 بجے سے شام 6بجے تک مقرر کرنے کے نوٹیفکیشن کو مسترد کر دیا ہے۔ تاجررہنماؤں نے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ملک میں کورونا وائرس ایک بار پھر تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس کے لیے احتیاطی
تدابیر اختیار کرنا چاہیے مگر تاجروں کی مشاورت کے بغیر پالیسیاں بنانے سے معیشت کا پہیہ جام ہو جائے گا اور ملک میں فاقہ کشی بڑھے گی۔ اس لیے ضروری ہے کہ حکومت کراچی چیمبر آف کامرس کو بھی مشاورت میں شامل کرے ۔رہنمائوں نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ مارچ میں لاک ڈاؤن کے بعد بازار کھلے 6 ماہ ہی گزرے ہیں اور تاجر اب تک اپنے پچھلے مسائل سے نہیں نکل سکے ہیں۔ ہزاروں تاجر لاک ڈاؤن کے باعث دیوالیہ ہوگئے اور ہزاروں تاجر بڑی کمپنیوں اور سپلائیرز کے مقروض ہیں ۔کئی تا جر سنگین حالات سے پریشان ہو کر خودکشی بھی کر چکے ہیں اب دوبارہ اسمارٹ لاک ڈاؤن کا نفاذ اور تاجروں کی رائے کے برخلاف فیصلوں سے تاجروں کے لیے مشکلات میں اضافہ ہوگا۔ اسمال ٹریڈرز کے رہنماؤں نے کہا کہ6 بجے بازار کھلنے کا مطلب یہ ہے کہ فجر سے آدھا گھنٹہ قبل بازار کھول دیے جائیں جو کسی طرح بھی عملاًممکن نہیں ہے اور ایسے نوٹیفکیشن اور فیصلے تاجروں اور عوام سے مذاق ہیں ۔تاجر رہنماؤں نے ہفتے میں 2 دن کی تعطیل کو بھی مسترد کر دیا اور اور کہا کہ بازاروں کے اوقات کار کم ہونے کے باعث بازاروں میں رش بڑھے گا جس کے باعث کورونا کے پھیلنے کے امکانات مزید بڑھ جائیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت بازاروں کے اوقات کار کا نوٹیفکیشن واپس لے اور تاجروں کی مشاورت کے بعدنیا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے ۔تاجر رہنماؤں نے کہا کہ کہ فاقہ کشی سے بچانے کے لیے چھوٹے تاجروں اورغریب متوسط طبقے کے لیے امدادی پیکجز کا اعلان کیا جائے اس لیے کہ پچھلے لاک ڈاؤن میں لاکھوں لوگ فاقہ کشی کا شکار ہوئے اور باہر سے آنے والی امداد لاک ڈاؤن اور کورونا کے متاثرین تک نہیں پہنچ سکی تھی ۔انہوں نے کہا کہ ہم ایس او پیزکی مکمل پابندی کے لیے تیار ہیں مگر اس کے لیے تاجروںکو بھی مشاورت میںشامل کیا جائے۔