اسلام آباد(خبر ایجنسیاں) وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم قومی مجرم ہے جس کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمانی کمیٹی برائے کورونا کا اجلاس ہوا جس میں اپوزیشن کا کوئی بھی نمائندہ شریک نہ ہوا۔ کمیٹی نے مشاورت کے بعد سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس نہ بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ پارلیمانی کمیٹی کا مقصد کورونا صورتحال پر سیاسی قیادت میں اتفاق رائے پیدا کرنا ہے، حکومت اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملکر دوسری لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے حکمت عملی بنانا چاہتی ہے اور ہمارا مقصد پوائنٹ اسکورنگ نہیں ہے، لیکن جمہوریت کا دعوی کرنے والی اپوزیشن نے بائیکاٹ سے ثابت کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو نہیں مانتی، اپوزیشن ہمارے ساتھ تعاون کرے، اپوزیشن ایسی صورتحال چاہتی ہے کہ ملک میں بیروزگاری اور اسپتالوں کی حالت ابتر ہو، اسے آج کے بائیکاٹ کا جواب دینا ہوگا۔شبلی فراز نے کہا کہ پارلیمنٹ کا اجلاس بلانے کے لیے حکومت اپوزیشن کے ساتھ مشاورت کے لیے رابطہ کرے گی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر عمل نہ کرکے اپوزیشن لاقانونیت کی جھلک دے رہی ہے، پشاور میں اپوزیشن کی جلسی بری طرح ناکام ہوئی، پی ڈی ایم کا ایجنڈا قومی نہیں ذاتی ہے، یہ این آر او لینا چاہتے ہیں، پی ڈی ایم قومی مجرم ہے جو عوام کو خطرے میں جھونک رہی ہے، ان کے خلاف قانونی ایکشن ہونا چاہیے۔،ان کے اپنے خاندان گھروں میں بیٹھے ہوتے ہیں اور یہ عوام کو بیوقوف بنانے کے لیے ان کو خطرے میں جھونک دیتے ہیں۔ ہم اس چیز کو مانیٹر کر رہے ہیں کہ کیوں نہ جو منتظمین جو جلسے کو کرواتے ہیں اور جو سیاسی رہنما جو وہاں پر موجود ہوتے ہیں ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہونی چا ہیے اور انشاء اللہ ہو گی۔قبل ازیں سی پیک چیلنجز، مواقع کے عنوان سے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان اور چین کیلیے مشترکہ مستقبل کا عکاس ہے، سی پیک میں زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبوں کو بھی شامل کیا، معیشت کی بہتری کیلیے سی پیک منصوبہ اہمیت کا حامل ہے، جس سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ توانائی اور دیگر منصوبوں پر اکنامک زون سے بہت فائدہ ہوگا، سی پیک گیم چینجر منصوبہ ہے اور اس کے ذریعے پاکستان خطے میں تجارتی سرگرمیوں کا مرکز ہوگا، سی پیک کے خلاف غیرملکی پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہیں، منفی پروپیگنڈے کا مقصد منصوبے کی اہمیت کو کم کرنا ہے۔