بھارت کی جانب سے چینی ایپلی کیشنز پر پابندی عائد

50

نئی دہلی: انڈیا کی جانب سے مزید چینی ایپلیکیشنز پر پابندی عائد کرنے کے اقدام کو چین نے امتیازی سلوک قرار دیا ہے جبکہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے۔

تفصیلات کے مطابق  جون میں بھارت چین سرحد پر جھڑپ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے اور بھارت نے سکیورٹی خدشات کے پیش نظر مزید 43 چینی ایپلکیشز پر پابندی عائد کر دی ہے۔

یاد رہے لداخ میں لائن آف ایچوئل کنٹرول پر ہونے والی جھڑپ میں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

دوسری جانب چین نے مزید ایپلیکیشنز پر پابندی عائد کرنے کے بعد بھارت پر برہمی کا اظہار کیا ہے جبکہ دو طرفہ تعاون کو بڑے نقصان سے بچانے کے لیے انڈیا کو چاہیے کہ فوری طور پر اس امتیازی سلوک کا ازالہ کرے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژاؤ لیجیان نے پریس بریفنگ میں بتایا ہے کہ یہ طریقہ کار واضح طور پر مارکیٹ کے اصولوں اور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے قواعد و ضوابط کی واضح خلاف ورزی ہے اور اس سے چینی کمپنیوں کے قانونی حقوق اور مفادات کو سخت نقصان پہنچا ہے۔

واضح رہے بھارت کی جانب سے چین کے علی ایکسپریس سمیت 43 موبائل ایپلیکیشنز پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

بھارتی ٹیکنالوجی کے وزیر کا کہنا ہے کہ 43 ایپلیکشنز جس میں کچھ ڈیٹنگ کی ایپلیکیشنز بھی شامل ہیں سب کی سب انڈیا کی سالمیت اور خودمختاری کے لیے خطرہ ہیں جبکہ  انڈیا نے اس سے پہلے 170 سے زیادہ ایپلیکیشنز پر پابندی عائد کر دی تھی۔

 وزیر برائے ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ ان موبائل ایپلیکیشنز کے ذریعے صارفین کا ڈیٹا جمع کیا جاتا ہے جو ریاست کے لیے خطرے کا باعث بن سکتا ہے جبکہ  انڈیا مین چینی سفارت خانے نے چینی ایپلکیشنز پر پابندی کی مخالفت کی ہے اور علی بابا ادارے نے اس پر تبصرہ نہیں کیا ہے۔

دوسری جانب اس سے پہلے نئی دہلی نے ٹک ٹاک سمیت چین کے 59 ایپلیکیشنز پر پابندی عائد کی گئی تھی جبکہ  ستمبر میں مزید 118 چینی موبائل ایپلیشنز پر پابندی لگائی  گئی تھی اور  جون میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان جھڑپ کے بعد انڈیا میں چین مخالف جذبات پائے جاتے ہیں جس کے بعد  چینی مصنوعات پر پابندی کے مطالبات بھی سامنے آئے تھے۔