کندھکوٹ (رپورٹ : خادم حسین بلوچ) کندھکوٹ کے کچے کے علاقے میں پولیس کا جرائم پیشہ عناصر کیخلاف اور سولہ روز پہلے اغوا ہونے والے مغویوں کی بازیابی کے لیے کامیاب آپریشن، 3 ڈاکو ہلاک ہوگئے، کئی گھنٹوں تک فائرنگ کا سلسلہ چلتا رہا ایک خاتون کے بھی ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ راہگیر بھی زخمی ڈاکوؤں کے خاتمے تک آپریشن جاری رہے گا، ایس ایس پی امجد شیخ۔ کندھکوٹ ایس ایس پی امجد شیخ کی قیادت میں کچے کے علاقے پولیس تھانہ درانی مہر کی حدود میں جرائم پیشہ جاگیرانی گروہ کیخلاف صبح سے اے پی سی چین، بکتر بند گاڑیاں، بڑی تعداد میں پولیس موبائلیں جس میں سوار سیکڑوں پولیس اہلکار جیئند جاگیرانی کے ٹھکانوں پر پہنچے تو پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ شروع ہوگئی، جس میں پولیس کے مطابق ڈاکو جدید ہتھیاروں سے پولیس پر فائرنگ کی اور پولیس پر راکٹ لانچر کے گولے بھی فائر کیے۔ پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان کئی گھنٹوں تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ پولیس اپنی کامیاب حکمت عملی سے تین ڈاکوئوں کو یکے بعد دیگرے پہلے شمشو عرف شمشاد جاگیرانی، دوسرا ایاز جاگیرانی اور بعد میں جیئند جاگیرانی کے بیٹے علی بخش جاگیرانی کو گولیوں کا نشانہ بنایا۔ پورے آپریشن کے دوران ایس ایس پی امجد شیخ خود دریائے سندھ کے بند پر نفری کے ساتھ آپریشن کی نگرانی کررہا تھا جبکہ اطلاع ملی کہ جیئند جاگیرانی کی بیوی ہلاک ہوگئی ہے، جس کی پولیس نے تصدیق نہیں کی، آپریشن پورا دن چلتا رہا۔ پولیس آپریشن میں ہلاک ہونے والے دو افراد کی لاشیں جائے وقوعہ سے اٹھا کر پولیس اسپتال لے آئی جس میں شمشو جاگیرانی اور علی بخش جاگیرانی شامل تھے جبکہ ایک راہگیر مہر قبیلے کا نوجوان زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے جس کو پولیس اسپتال لے آئی لیکن زخمی کو سکھر کے اسپتال منتقل کیا گیا۔ پولیس کی کامیاب حکمت عملی کی وجہ سے تین ڈاکو ہلاک ہونے کی خبر اور لاشیں اسپتال پہنچنے پر بڑی تعداد میں شہری کندھکوٹ کشمور ضلع کی پولیس کے حق میں پہنچ کر نعرے بازی کی۔ آپریشن میں شامل پولیس اہلکاروں کے چہروں پر بھی خوشی نظر آئی۔ اس حوالے سے رابطہ کرنے پر ایس ایس پی امجد شیخ نے بتایا کہ کچے میں ڈاکو کلچر ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا ہے یہ آپریشن جاری رہے گا جبکہ ہلاک ہونے والے دو ڈاکوؤں پر انعام کی سفارش ہوئی ہے، ہم اس علاقے میں پہنچ کر ڈاکوؤں کے ٹھکانوں تک پہنچ گئے ہیں، ڈاکوؤں کا گھیراؤ تنگ کیا ہے۔