ایران کے ایٹمی پروگرام کا بانی تہران میں قتل

157

تہران(مانیٹرنگ ڈیسک) ایران کے صف اوّل کے سائنس دان اور جوہری پروگرام کے سربراہ 59 سالہ محسن فخری زادے کو دارالحکومت کے علاقے دماوند میں قتل کردیا گیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران میں ’’ بابائے ایٹم بم‘‘ کے نام سے شہرت رکھنے والے جوہری سائنسدان محسن فخری زادے کار پر حملے میں شدید زخمی ہوگئے، انہیں اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ دوران علاج دم توڑ گئے۔ ایرانی وزارت دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سائنس دان کی گاڑی پر مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے جواب میں ان کے محافظوں نے بھی جوابی فائرنگ کی جس کے دوران محسن فخری زادے گولیاں لگنے سے جاں بحق ہوگئے۔ایران کی پاسداران انقلاب کے قریب سمجھے جانے والے محسن فخری زادے کا پریس کانفرنس کے دوران نام لیتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا اس نام کو یاد رکھا جائے۔ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سائنسدان کی ہلاکت کا ذمے دار اسرائیل کو ٹھیرایا ہے۔واضح رہے کہ مبینہ طور پر اسرائیل نے تقریباً 10 سال قبل بھی ایران کے جوہری سائنسدانوں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع کیا تھا اور ایران کے خفیہ جوہری پروگرام کو چلانے والے محسن فخر ی زادے کو بھی دھمکیاں دی جارہی تھیں۔ ایرانی ذرائع ابلاغ نے جوہری پروگرام سے منسلک اہم سائنسدان کے قتل کی تصدیق کردی ہے تاہم ایرانی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دعویٰ ہے کہ ہمارے تمام سائنسدان سلامت ہیں جبکہ محسن فخری زادے کا زخمی حالت میں علاج جاری ہے ۔ محسن فخری زادے ایران کی امام حسین یونیورسٹی میں فزکس کے پروفیسر اور ایرانی وزارت دفاع کے اہم سائنسدان تھے ۔ ایرانی خبررساں اداروں کا کہنا ہے کہ فخری زادے کو اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کررکھا تھا۔ اسرائیل نے محسن فخری زادے کے قتل پر فوری طور پرکوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ ایران کی وزارتِ دفاع نے تصدیق کی ہے کہ ملک کے سب سے سینئر جوہری سائنسدان محسن فخری زادے دارالحکومت تہران کے قریب ہونے والے ایک حملے میں ہلاک ہوگئے ہیں۔