گہرے سمندر میں شکار کیخلاف درخواست پر متعلقہ وزارت سے جواب طلب

47

کراچی (ا سٹاف رپورٹر) غیر ملکیوں کو ڈیپ سی میں مچھلیوں کے شکار کے لیے لائسنس جاری کرنے کے خلاف درخواست کی سماعت، عدالت نے 23 دسمبر کو وزارت میری ٹائمز اور دیگر سے تفصیلی جواب طلب کرلیا۔ سندھ ہائیکورٹ نے غیر ملکیوں کو لائسنس جاری کرنے پر حکم امتناع کی زبانی استدعا مسترد کردی۔ جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ یہ پالیسی میٹر ہے عدالت ضرورت سے زیادہ مداخلت نہیں کرسکتی، فریقین کی جانب سے تحریری جواب عدالت میں آنے کے بعد جائزہ لیا جائے گا۔ کمشنر فشر مین میری ٹائمز نے لائسنس کے اجراء کی پالیسی سے متعلق عدالت کوآگاہ کیا جس میں بتایا گیا کہ حکومت پاکستان نے یونائٹیڈ نیشن کے ساتھ مل کر مچھلیوں کی افزائش سے متعلق سروے کیا تھا، سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ پاکستان میں مچھلی کا بے دردی سے شکار کیا جارہا ہے،اگر صورتحال ایسی رہی تو فشریز کا سیکٹر تباہ ہوجائے گا، فشنگ بوٹس کی زیادہ تعداد میں رجسٹریشن،ڈیپ سی ٹرالرز کا استعمال کیا جارہا ہے،ملک میں غیر تربیت یافتہ ماہی گیروں کی وجہ سے آبی حیات کے ذخائر میں کمی ہورہی،تمام کشتیوں میں کچھوے کی شناخت کی ڈیوائس لگانا ضروری ہے، کیکڑے کی ایکسپورٹ پر امریکا نے پابندی لگا دی ہے، فش ہاربر کی خراب صورتحال کی وجہ سے یورپ نے مچھلی کی خریداری پر پابندی لگا رکھی ہے،مچھلی کے بے دریغ شکار پر پابندی اور کشتیوں کی تعداد کم کی جائے، فش ہاربر سوسائٹی کورنگی میں لااینڈ آرڈر کی صورتحال بہتر بنائی جائے،کشتیوں پر ویسل مانٹیرنگ سسٹم نصب کیے جائیں، سندھ اور وفاقی حکومت کو مل کر فش ہاربر سمیت ماہی گیروں کی حالت اور انتظام بہتر بنانے کی ضرورت ہے، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ فشنگ پالیسی بنانے کے لیے جج پر مشتمل کمیشن تشکیل دیا جائے، غیر ملکی ویسلز کو مچھلی کے شکار کی اجازت نہ دی جائے۔