فیصل آباد (وقائع نگار خصوصی) کسان بورڈ کے ضلعی صدر علی احمد گورایہ نے کہا ہے کہ حکومت کی زراعت دشمن پالیسی کی وجہ سے گندم، گنا، چاول کا کاشت کار تباہ ہورہا ہے۔ پیداواری لاگت میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے جبکہ فصلوں کی صحیح قیمت ادا نہیں کی جاتی، جس کے باعث کسانوںکی معاشی حالت ابتر ہوتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امسال کرشنگ سیزن میں کماد کی پوری قیمت نہ دینے والے اور کٹوتیاں کرنے والی شوگر ملوں کا سخت گھیرائو کیا جائے گا حکومت کو چاہیے کہ کسانوں کے شدید احتجاج سے پہلے ہی کسانوں کے لیے آسانیوں کا اعلان کرے، زراعت کی ترقی اور استحکام ہی قومی معیشت کو استحکام دے سکتی ہے۔ کسانوں کو درپیش مسائل و مشکلات کا حل حکومت وقت کی اولین ذمے داری ہے۔ زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستان میں کسانوں کو وہ مقام حاصل نہیں جس کے وہ حقدار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں زرعی شعبے کو مفت بجلی، DAP، یوریا اور کیڑے مار ادویات میں سبسڈی، فصلوں کی انشورنس اور اعلیٰ قسم کے بیج فراہم کیے جاتے ہیں۔ مگر اس کے برعکس پاکستان میں کسانوں کو کوئی سہولت میسر نہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زرعی پالیسی بناتے وقت کسان بورڈ سمیت کسان تنظیموں سے مشاورت یقینی بنائی جائے تاکہ مثبت اور مربوط زرعی پالیسی سامنے آسکے۔ انہوں نے کسانوں کیساتھ انہار گردی، پولیس گردی اور پٹواری گردی کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا 70 فیصد سے زائد علاقہ دیہات اور کسانوں پر مشتمل ہے مگر ان کو سہولتیں دینے کے بجائے ان کی مشکلات میں اضافہ ہورہا ہے، جس کا تدارک وقت کی اہم ضرورت ہے۔