کورونا: حکومت، اپوزیشن اور عوام سنجیدہ کیوں نہیں؟

150

پوری دنیا کی طرح ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر پہلے سے زیادہ خطرناک ثابت ہورہی ہے، اموات میں کمی کے بعد اب ان میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی ہفتہ کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے مزید 3 ہزار 45 کیسز سامنے آئے ہیں، مزید 45 افراد اس موذی وبا کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 1 ہزار 672 مریض اس بیماری سے شفایاب ہوئے۔ پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 3 لاکھ 92 ہزار 356 ہو چکی ہے، جبکہ اس وبا سے جاں بحق افراد کی کُل تعداد 7 ہزار 942 تک جا پہنچی ہے۔ کورونا کے ملک بھر میں 46 ہزار 861 مریض اسپتالوں، قرنطینہ مراکز اور گھروں میں آئسولیشن میں ہیں، جن میں سے 2 ہزار 172 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 3 لاکھ 37 ہزار 553 مریض اس بیماری سے صحت یاب ہو چکے ہیں۔ اس وقت پشاور اور کراچی سب سے زیادہ متاثر ہے اور صورت حال یہ ہے کہ ہر آنے والے گھنٹے میں کسی کے کورونا میں مبتلا یا جا بحق ہونے کی خبریں آرہی ہیں، اس وقت شاپنگ مال اور بازاروں میں عوام کا جم غفیر ہے، جہاں عوام کو انتہائی ضرورت کے بغیر باہر نہیں نکلنا چاہیے وہیں ریاست کا بھی کام ہے کہ وہ ایس او پیز پر عمل درآمد کرائے لیکن ساتھ اس بات کا بھی خیال رہے کہ اس کے ذریعے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو عوام سے پیسے اکٹھے کرنے کا نیا بہانا نہ مل جائے۔ ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ دوسری لہر کا ابھی آغاز ہے، صورت حال اس سے زیادہ خراب ہوسکتی، پاکستان کے بڑے شہروں میں اسپتال بھر چکے ہیں اس صورتحال میں دوسری طرف حکومت اور اپوزیشن غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے، عمران خان پی ڈی ایم کو ذمے دار قراردے رہے ہیں کہ اپوزیشن کورونا کا باعث بن رہی ہے، اور پی ڈی ایم حکومت کو کورونا سے زیادہ خطرناک قراردے کر رہی ہے۔ حکومت کورونا کے حوالے سے عملی سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کرنے کے بجائے صرف شور مچا رہی ہے، احتیاطی اقدام صرف نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن کی بریفنگ میں اعداد وشمار پیش کرنا نہیں بلکہ حکومت کو کورونا کے مریضوں کے علاج اور اس کے روک تھام کے لیے سنجیدہ ہونا پڑے گا۔