سہون:درگاہ کی بندش سے ہزاروں محنت کش فاقہ کشی کا شکار

26

سہون( نمائندہ جسارت ) لاک ڈائون نے ہزاروں محنت کشوں کی رندگی اجیرن بنادی، سہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار بند ہونے کی وجہ سے ہزاروں دہاڑی پر محنت مزدوری کرنے والے محنت کش بھوک وافلاس کے شکار ہوگئے مزار قلندر کو مزید بند رکھا گیا تو لوگ خودکشی کرنے پر مجبور ہوںگے ۔سہون کے سیاسی ،سماجی، سول سوسائٹی اور محنت کش یونین کی طرف سے حکومت سندھ سے فیصلے پر نظر ٹانی کرنے کی اپیل۔ تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کی طرف سے کووڈ 19 کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے لگائے گئے لاک ڈائون کی وجہ سے جہاں سندھ بھر میں بیروزگاری میں اضافہ کردیا ہے وہاں سہون میں بھی حضرت لعل شہباز قلندر کا مزار بند ہونے کی وجہ سے دہاڑی پر محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کی کفالت کرنے والے ریستوران ،لنگروں، ہوٹلوں اور دکانوں پر کام کرنے والے ہزاروں محنت کش درگاہ بند ہونے کی وجہ سے بیروزگار ہوگئے ہیں اور ان کی زندگی اجیرن بن گئی ہے روز گار کے متبادل وسائل نہ ہونے کی وجہ سے بھوک وافلاس میں اضافہ ہو رہا ہے اس صورتحال کے پیش نظر یہاں کے سیاسی ،سماجی، سول سوسائٹی اور محنت کش یونین کے رہنمائوں ایڈووکیٹ بشیر احمد اوٹھو، ما ما اصغر کوریجو،محمد بخش رند ،کامریڈ اکبر ملاح، مولا بخش نوحانی اور اشرف سولنگی و دیگر نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ کی تمام درگاہوں کو ایک وقت کے لیے کھولا جائے تاکہ بیروز گار ہونے والے ہزاروں محنت کش محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کی کفالت کر سکیں۔ یاد رہے کہ سہون شہر کی 90 فیصد آبادی کا کاروباری تعلق لعل شہباز قلندر کے مزار کھلنے سے ہے۔