لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم میں کوئی فرق نہیں ،مسلم لیگ ،پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی امریکی غلاموں کے ٹولے ہیں۔یہ ملک کو امریکی اور آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر چلانا چاہتے ہیں۔ ملک پر 43ہزار ارب روپے کے قرضے لاد دیے گئے ہیں۔ملک میں مافیاز کی حکومت ہے ،چینی ،آٹا ،ڈرگ ،پیٹرول اورلینڈ مافیا وزیر اعظم کے ارد گرد موجود ہیں۔یہ کارخانوں کے بجائے لنگر خانے کھولنے کو اپنی کامیابی سمجھتے ہیں۔وہ وقت دور نہیں جب ملک و قوم کو ان نااہل اور نالائق حکمرانوں سے نجات ملے گی ۔ان کے دلوں میں خوف خدا ہے اور نہ عشق مصطفی ﷺ ۔ناموس رسالت ﷺ کے مجرموں کو یہ پروٹوکول کے ساتھ بیرون ملک بھیج دیتے ہیں۔حکومت جھوٹ اور یوٹرن کو اپنی کامیابی سمجھتی ہے ۔جلسہ جلوس کرنا اپوزیشن کا جمہوری حق ہے ۔کورونا سے ڈرانے والی حکومت نے خود سرکاری خرچ پر گلگت بلتستان میں 12جلسے کیے۔حکومت ڈکٹیٹر نہ بنے اور پی ڈی ایم کو ملتان میں جلسہ کرنے دے ۔کورونا وبا کے پیش نظرجماعت اسلامی نے 2 ہفتوں کے لیے عوامی جلسے ملتوی کردیے ہیں۔وزیر اعظم کہتے تھے کہ اگر میرے خلاف کوئی احتجاج کرے گاتو میں انہیں کنٹینر دوںگا ،اب حکومت لوگوں کو گھروں سے اٹھا رہی ہے تاکہ خوف کی وجہ سے لوگ حکومت کے خلاف احتجاج نہ کریں۔اس سے قبل کہ عوام اسلام آباد کا رخ کریں حکومت کو اپنا قبلہ درست کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے دیر پائین میں بڑے عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔جلسہ سے امیر جماعت اسلامی کے پی کے سینیٹر مشتاق احمد خان ، آصف لقمان قاضی،مولانا عبدالاکبر چترالی، سابق ایم این اے صاحبزادہ یعقوب خان ، طارق اللہ ، اعزاز الملک افکاری نے بھی خطاب کیا ۔ سیکرٹری جنرل کے پی کے عبدالواسع ، حنیف اللہ خان امیر ضلع دیر بالا ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو فتح کرنے کے بجائے سرکاری وسائل سے گلگت بلتستان کو فتح کرلیا ہے ۔پی ٹی آئی کا ساتھ دینے والوں کو عوام کی نفرت کا سامنا ہے ،انتخابات بار بار ہائی جیک ہونے کی وجہ سے عوام کا انتخابی نظام پر اعتماد ختم ہوچکا ہے ،1970ء سے جماعت اسلامی کی انتخابی کامیابیوں کو روکنے کے لیے ریاستی وسائل استعمال کیے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم امریکا یا اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے نہیں عوام کی قوت سے اقتدار میں آئیں گے ،حکومت نے عوام کو کورونا سے بچانے کے لیے پہلے کچھ کیا تھا نہ اب کررہی ہے۔حکومت عوام کو ماسک اور سینی ٹائزر تو دے نہیں سکی،کورونا سے بچائو کے لیے باہر سے آنے والے فنڈز کا 87 فیصد حکومت نے اپنے کاموں میں استعمال کیا ۔حکمرانوں کے نزدیک کورونا سے بچائو کا ایک ہی حل ہے کہ اسکول اور کاروبا ر بند کرکے بیٹھ جائو۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے زندگی گزارنا مشکل ہو رہا ہے۔مہنگائی اور بے روزگاری میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔وزیر اعظم آئے روز عوام کو معیشت اوپر اٹھنے کے سبز باغ دکھا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ معیشت کی بہتری اس دن خود بخود نظر آجائے گی جس دن عوام کو ریلیف ملے گا اور غریب کو آٹا چینی گھی اور دالیں سستے داموں ملنے لگیں گی۔انہوں نے کہا کہ عوام نے فیصلہ کرلیاہے کہ ان حکمرانوں سے چھٹکارا پانا ہے۔پی ٹی آئی حکومت آٹا چینی اور پیٹرول مافیاز کے سامنے بے بس اور ہر محاذپر ناکام ہو چکی ہے۔ایک کروڑ ملازمتیں دینے کا وعدہ کرنے والوں نے ظلم و جبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے ساڑھے 4 ہزار اسٹیل ملز ملازمین کا روز گار چھین لیا ہے۔اوور سیز پاکستانی حکومت کے رویے سے سخت پریشان ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عوام نے باری باری سب کو آزمالیا ہے اب جماعت اسلامی ہی بہترین آپشن ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان کواسلامی و فلاحی پاکستان بنانے کی جدوجہد کررہی ہے تاکہ عوام کو تعلیم صحت ،روز گار اور یکساں انصاف مل سکے ۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہاکہ اسٹیل ملز کے 4500ملازمین کو جبراً ریٹائر کر کے ان کا معاشی قتل کیا گیا ۔ یہ مزدور اور کسان کا نہیں ، مافیا کا پاکستان ہے ۔ اسٹیل ملز کھربوں روپے منافع کمانے والا ادارہ تھا مگر مافیا اس کو کھا گیاہے ۔یہ اسٹیل مل پورے ایشیا کو لوہا دے سکتی تھی ۔ انہوںنے کہاکہ ریپ کے مجرموں کو سرعام پھانسی پر لٹکایا جائے ۔ اگر حکومت نے اس پر عمل نہ کیا تو معصوم بچوں اور بچیوں کے قتل کے مقدمات حکمرانوں کے خلاف درج کروائے جائیں گے ۔ حکمران امریکا اور مغرب کی خوشنودی کے لیے قرآن وسنت کے احکامات سے انحراف کر رہی ہے ۔ حکومت کا یہ باغیانہ رویہ اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہاہے ۔ انہوںنے کہاکہ فرانس کے سفیر کو نہ نکالا تو عمران خان ناموس رسالت ؐ کے غدار کے طور پر پہچانے جائیں گے ۔