سماجی رابطے کی ویب سائٹ کے گروپس میں ہونے والی لڑائیوں کا معاملہ ہائیکورٹ پہنچ گیا۔
اسلام آباہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پرہونے والی لڑائیوں پراگر ایف آئی اے کارروائی کرنے لگا تو پھر باقی کام تو رہ گئے یہ تو مفاد عامہ کا سوال بھی ہے، ایف آئی اے ذاتی جھگڑوں میں پڑیگی تو اصل کام کون کرے گا؟
چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ایف آئی اے خاتون افسرسے استفسار کیا کہ سائبر کرائم معاملے پر ایف آئی اے کے پاس تربیت یافتہ تفتیشی افسران کتنے ہیں؟ کیا آپکو سائبر کرائم سےمتعلق ٹریننگ بھی کروائی گئی ہے؟ایک مہینے میں آپ کو کیا سکھایا گیا ہوگا؟
ایف آئی اے تفتیشی افسر نے بتایا کہ سائبر کرائمز قوانین سےمتعلق ہمیں بنیادی ٹریننگ دی گئی تھی، دو خواتین کی جانب سے درخواست موصول ہوئی تھی، خواتین میں کورونا متاثرین کی بحالی کے نام پرتنظیم بنانے، اس میں فنڈزکے استعمال پرجھگڑا تھا۔
چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ عدالت کو مطمئن کریں کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لڑائیاں ایف آئی اے کا دائرہ اختیار بنتا ہے۔ کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی گئی۔