’’محسن فخری زادے‘‘ کا قتل اور میدان جنگ کی تیاری

220

تہران سے 200 کلو میٹر کے فاصلے پر ایران کے ’’ایٹمی پروگرام کے بانی اور اہم ترین سائنسدان محسن فخری زادے‘‘ کو ایک گاؤں دامانڈ کے آبشار علاقے میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا اس سفر کے دوران ان کے اہل ِ خانہ بھی ان کے ہمراہ تھے، دہشت گردوں نے فائرنگ سے قبل ایرانی ایٹمی سائنسدان کی گاڑی روکنے کے لیے کہا اور وہاں پاس کھڑے ٹرک میں سے بم حملہ کیا گیا جس سے ایٹمی سائنسدان کی حفاظتی گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی، اس کے بعد حملہ آوروں نے گاڑی سے صرف محسن فخری زادے کو باہر نکالا اور ان پر 12افراد نے فائرنگ کی اوریہ اطمینان کرنے بعد کہ ان کی ہلاکت ہو چکی ہے حملہ آور فرار ہو گئے، حملے کی اطلاع ملتے ہی سیکورٹی اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ حملہ آور موٹر سائیکل پر سوار تھے اور چند منٹ میں کارروائی مکمل کر کے فرار ہو گئے جس سے پتا چلتا ہے کہ یہ حملہ کسی چھوٹے گروپ کا نہیںہے۔
ایران کے مطابق یہ حملہ اسرائیل نے کیا ہے اور اس کا بدلہ لیا جائے گا۔ حملے سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ حملہ کسی ملک کی ایجنسی کی جانب سے کیا گیا ہے اور اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ حملہ آور ایران میں کارروائی کے بعد بھی موجود ہوں گے۔ ہاں ایران میں سہولت کاروں کی موجودگی کا امکان ہے۔ اسرائیل نے محسن فخری زادے کی حملے میں ہلاکت کی سختی سے تردید کی ہے۔ مغربی خفیہ ایجنسیوں کے مطابق، اسرائیلی حکومت نے 2010 اور 2012 کے درمیان چار ایرانی جوہری سائنس دانوں کو قتل کیا تھا دہشت گردی کی یہ حرکت اسرائیلی ایجنٹوں نے کی تھی، اسرائیلی عہدے داروں نے کبھی بھی اس کی تردید نہیں کی۔ اس کے علاوہ ایرانی افواج کے سربراہ قاسم سلیمانی کو بھی رواں سال 3جنوری کو بغداد میں ڈرون حملے میں شہید کر دیا گیا تھا۔ جس کے جواب میں ایران نے بغداد میں امریکی بیس پر میزائل حملہ کیا تھا لیکن امریکا کا کہنا تھا کہ ایرانی حملے سے قبل ہی بیس سے امریکی افواج کو نکال لیا گیا تھا۔ لیکن محسن فخری زادے کو ایران کی سر زمین پر شہید کیا گیا جس نے سیکورٹی پر سوالات اُٹھاد یے ہیں کہ اگر محسن فخری زادے جیسی شخصیت کی حفاظت نہیں کی جاسکی تو عوام اپنے آپ کو ایران میں کس طرح محفوظ تصور کر سکتے ہیں۔
ایرانی میڈیا کے مطابق نامعلوم دہشت گردوں نے ایرانی وزارت دفاع کے ریسرچ اینڈ انیویشن آرگنائزیشن کے سربراہ اور اہم ترین سائنسدان محسن فخری زادے کو لے جانے والی گاڑی پر حملہ کرتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ کردی جس سے ایرانی سائنسدان شدید زخمی ہو گئے، انہیں فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکے اور خالق حقیقی سے جا ملے۔ ایران کے سرکاری ٹی وی اور وزارت دفاع نے بھی ایران کے اہم ترین ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادے کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ابھی تک کسی گروہ نے محسن فخری زادے کے قتل کی ذمے داری قبول نہیں کی۔ ایران کے ٹاپ ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادے کو جوہری ہتھیاروں کے خفیہ پروگرام کا سربراہ سمجھا جاتا تھا۔ فادر آف ایرانی نیوکلیر پروگرام سے مشہور محسن فخری زادے کو ’’اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے‘‘ انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کررکھا تھا جبکہ وہ امریکا کی بھی ہٹ لسٹ میں شامل تھے۔ محسن فخری زادے امام حسین یونیورسٹی میں طبیعات کے پروفیسر، ایرانی وزارت دفاع اور مسلح افواج لاجسٹک کے سینئر سائنس دان تھے۔
ایران کے صدر نے اسرائیل پر اس حملے کا براہِ راست الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’متعلقہ حکام مناسب وقت پر اس جرم کا جواب دیں گے‘۔ پاسداران انقلاب کے کمانڈر نے کہا ہے کہ وہ ایرانی سائنسدان کے قتل کا بدلہ لیں گے جیسے ماضی میں لیتے رہے ہیں۔
ایرانی حکومت جنرل سلیمانی کی ہلاکت کو امریکا کی جانب سے ایران کے خلاف ’اعلانِ جنگ‘ قرار دے رہی تھی لیکن یہ اہم ہے کہ اُس موقع پر بھی ایران کی جانب سے مبالغہ آرائی سے کام لیا گیا اور یہ کہا جارہا تھا کہ مشرق ِ وسطیٰ میں جنرل سلیمانی کی ہلاکت سے تیسری عالمی جنگ شروع ہوسکتی ہے۔ ایسے کسی بھی تنازع میں ممکنہ طور پر جو فریق سامنے آسکتے ہیں ان میں چین کو بڑی اہمیت حاصل ہے اس کی بنیادی وجہ یہ ہے چین نے ایران سے ’’سی پیک اسٹرٹیجک‘‘ شراکت داری قائم کر رکھی ہے، لیکن اتوارکو رات گئے ’’پینٹا گون‘‘ نے ا مریکی نیوی کو ہدایت جاری کی امریکا کے سب سے بڑے بحری بیڑے ’’روز ویلٹ‘‘ کو فوری طور پر حکم دیا جائے وہ خلیج ِ ِ فارس پہنچ جائے جس کے بعد بحری بیڑہ روز ویلٹ بحرِ الکاہل سے مشرقِ وسطیٰ کے سمندروں کی جانب روانہ ہوگیا۔ اس سلسلے میں بھی یہی کہا جارہا ہے ایک بڑی جنگ ہونے کا خدشہ ہے لیکن اس بارے میں اسرائیل میں ابھی تک خاموشی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا امریکا اور امارات کو شاید اتنا فائدہ نہ ہو سکا جتنا کہ اسرائیل کو فائدہ ہو رہا ہے متحدہ عرب امارات میں اسرائیل نے سائبر جاسوسی اڈہ پر کام شروع کر دیا ہے جس پر بہت پہلے سے کام ہو رہا ہے۔ اسرائیل کے لیے مغربی ایشیا کے تین مسلم پاور بلاکس کے مابین تفریق کا فائدہ اٹھانے کا یہ اچھا موقع ہے۔ پہلا ترکی اور قطر، دوسرا ایران اور عراق وشام اور تیسرا متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور مصر ہے۔ خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں قطر اور متحدہ عرب امارات کے درمیان نہ صرف سیاست بلکہ مذہب کی تشکیل کے معاملے میں بھی تضاد پایا جاتا ہے۔
ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کے وقت پینٹاگون کی جانب سے مستقبل میں ایسے مزید حملوں کے بارے میں مبہم بیانات دیے جارہے تھے۔ ’’پینٹاگون‘‘ کا کہنا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس کے پھیلاؤ کا عملی مظاہرہ وہ چیز ہے جسے ایران کو کسی بھی ردِعمل کا فیصلہ کرتے ہوئے مدِنظر رکھنا ہوگا۔ اس لیے یہ کہنا کہ ایٹمی پروگرام کے بانی اور اہم ترین سائنسدان محسن فخری زادے پر حملے میں صرف اسرائیل ملوث ہے شاید ایسا نہیں ہے۔ یہ ایک پوری چین تھی جس کی وجہ سے ایٹمی سائنسدان محسن فخری زادے کو ایران کی اپنی سر زمین کے اندر قتل کر دیا گیا۔ ایرانی قیادت اس بارے میں بھی بہت سنجیدگی سے غور کر رہی ہوگی۔