دادو (نمائندہ جسارت) دادو میں بے امنی کی آگ بھڑک اٹھی، میہڑ کے علاقے میں دکان پر ڈکیتی کی کوشش، مزاحمت پر دکان مالک ڈاکوؤں کی فائرنگ سے قتل، مقتول کے ورثاء اور پی ٹی آئی رہنماؤں کا دادو پولیس کیخلاف انڈس ہائی وے پر دھرنا، شدید نعرے بازی۔ واقعے پر سابق وزیر اعلیٰ سندھ لیاقت علی جتوئی کا واقعے پر افسوس کا اظہار، گورنر سندھ اور آئی جی سندھ کو فون، ایس ایس پی دادو ضلع بھر میں امن و امان کی فضا برقرار رکھنے میں مکمل ناکام ہے، ظفر جتوئی۔ دادو کی تحصیل میہڑ کے علاقے بیٹو جتوئی میں کریانہ کی دکان پر مسلح ڈاکوئوں کی جانب سے ڈکیتی کی کوشش پر مزاحمت پر فائرنگ کردی، گولی لگنے سے دکان مالک ماجد سومرو ہلاک ہوگیا۔ بیٹو جتوئی میں دکان مالک کو ڈکیتی کے دوران قتل کرنے کے واقعے کیخلاف پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے انڈس ہائی وے میہڑ پر نوجوان کی لاش رکھ کر دھرنا دے دیا۔ انڈس ہائی وے بند ہونے کے باعث گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں، کراچی لاڑکانہ جانے والی ٹریفک کی آمدو رفت معطل رہی۔ دھرنے میں مظاہرین ظفر علی جتوئی، نیاز برڑو اور دیگر نے کہا کہ بیٹو جتوئی میں دکان مالک کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں، دادو میں ایس ایس پی ڈاکٹر فرخ رضا امن و امان کی صورتحال بحال کرنے میں مکمل ناکام ہوگئے ہیں، جس کے باعث آئے روز ضلع بھر میں ڈکیتی اور چوری کی وارداتیں روز کا معمول بن گئی ہیں۔ ایس ایس پی دادو نے ضلع بھر میں سیاسی سفارش پر ایس ایچ اوز کی تعیناتی کی ہوئی ہے، جس کے باعث ضلع بھر میں امن و امان خراب ہوگیا ہے، چار گھنٹے بعد مظاہرین اور پولیس میں مذاکرات کامیاب۔ ڈی ایس پی دادو عبدالخالق وگن نے مظاہرین کے مطالبات سنے اور حل کی یقین دہانی کرائی۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ سی آئی اے انچارج میہڑ اور ایس ایچ او میہڑ کو ہٹایا جائے اور تین دن کے اندر نوجوان کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے۔ ادھر ضلع میں بڑھتی ہوئی بے امنی کیخلاف سابق وزیر اعلیٰ سندھ لیاقت علی جتوئی کا گورنر سندھ اور آئی جی سندھ سے ٹیلیفونک رابطہ، دادو میں بے امنی کا ذمے دار ایس ایس پی دادو کو ٹھرایا اور تبادلے کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب پولیس ذرائع کے مطابق ڈی آئی جی حیدرآبادنے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایچ او میہڑ اور سی آئی اے انچارج میہڑ کو معطل کردیا ہے۔