‘بنی گالا میں درخت لگائے ہوں گے،کے پی محکمہ جنگلات کا عملہ چور ہے’

119

سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ اسلام آباد سے کراچی تک دریاؤں کے کنارے کوئی درخت نہیں، بنی گالا میں اپنے گھر میں درخت لگائے گئے ہوں گے، معذرت کے ساتھ کے پی کے محکمہ جنگلات کا سارا عملہ چور ہے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں دریاؤں اور نہروں کے کنارے شجرکاری کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی تو سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے محکمہ ماحولیات اور جنگلات کے حکام پیش ہوئے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اسلام آباد میں درخت لگانے سے متعلق تفصیل نہیں دی گئی جس پر ڈی جی ماحولیات نے بتایا کہ اسلام آباد میں بنی گالا سمیت مختلف جگہوں پر درخت لگائے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ بنی گالا میں اپنے گھر میں درخت لگائے گئے ہوں گے، 5 لاکھ درخت کہاں لگائے گئے کوئی تفصیل نہیں، ایڈووکیٹ جنرل صاحب آپ نے اسلام آباد میں نااہل اسٹاف رکھا ہوا ہے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ 2018 سے اب تک دیمک زدہ درختوں کو کیمیکل سے ٹھیک کرنے کا کام نہیں کیا گیا،  اسلام آباد میں درخت سوچے سمجھے بغیر لگاتے ہیں، پھرکہتےہیں پولن پیدا کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ پنجاب حکومت کی رپورٹ بھی آج جمع ہورہی ہے، اب کیا فائدہ؟اسلام آباد سے کراچی تک دریاؤں کے کنارے کوئی درخت نہیں، پنجاب حکومت کیخلاف توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ بلین ٹری سونامی پروگرام کو کون چلا رہا ہے؟ جس پر ڈی جی ماحولیات نے جواب دیا کہ بلین ٹری سونامی پروگرام وزارت موسمیاتی تبدیلی کے پاس ہے۔

سندھ سے متعلق چیف جسٹس نے کہا کہ سندھ کے سیکرٹری ایریگیشن اور ماحولیات کا عملہ اسلام آباد میں سیر کرنے آتا ہے، سندھ سے آئے افسران کو سارا خرچہ اپنی جیب سے کرنا ہوگا، رپورٹ جمع کراتے نہیں سیر کرنے آجاتے ہیں، جتناسرکاری خرچہ کرکےسندھ کےافسران آئےاتنےمیں50 ہزار درخت لگ جاتے۔

 چیف جسٹس پاکستان نے سندھ میں دریاؤں، نہروں، جھیلوں اور ہائی ویز کے ساتھ درخت لگانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے سیکرٹری جنگلات اور ایریگیشن سے 2 ہفتوں میں عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی۔

خیبرپختونخوا سے متعلق چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کے پی کا بلین ٹری سونامی کہاں ہے؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل کے پی نے بتایا کہ کے پی میں ٹوٹل 7.3 ملین درخت لگائے ہیں اور 39 ملین درخت لگانے کا پلان ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کے پی میں تفریح کیلئے پورے ملک سے لوگ جاتے ہیں،معذرت کے ساتھ کے پی کے محکمہ جنگلات کا سارا عملہ چور ہے، نتھیا گلی،مالم جبہ اور مری سمیت کہیں درخت نہیں۔