کراچی ( رپورٹ: محمد انور )مختلف کاموں کی اجازت اور تکمیل کی جعلی دستاویزات پیش کرکے اربوں روپے مالیت کے ترقیاتی کام کرانے والی ٹھیکیدار فرم سندھ پائپ انڈسٹریز کو کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے 5 سال کے لیے بلیک لسٹ کردیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ایم ڈی اسد اللہ خاں نے پروکیورمنٹ کمیٹی کی سفارش پر مذکور کمپنی کو آئندہ 5 سال کے لیے واٹر بورڈ میں کسی بھی قسم کا کام کرنے کے لیے نااہل قرار دے دیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ نے سالانہ ترقیاتی کاموں کے لیے مختلف اضلاع میں نکاسی اور فراہمی آب کے 32 کاموں کے لیے ٹھیکے دینے کے لیے ٹینڈرز طلب کیے تھے جن میں مبینہ طور پر سندھ پائپ انڈسٹریز نے بھی ٹھیکا لینے کی کوشش کی تھی اس کارروائی کے دوران مبینہ مختلف کاموں کے لیے ٹھیکیداروں نے باہمی رضا مندی سے ’’ پول‘‘ کے ذریعے من پسند فرم کو کنٹریکٹ دلانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے پول میں حصہ لینے والے ٹھیکیداروں میں اختلاف پیدا ہوا اور بات بڑے تصادم تک پہنچنے لگی جس کی اطلاع پر واٹربورڈ کی پروکیورمنٹ کمیٹی نے ٹینڈرز کا عمل روک کرٹھیکیداروں کی دستاویزات کی چھان بین کی اور متعلقہ اداروں سے اس کی تصدیق کرائی تو سندھ پائپ انڈسٹریز کے ماضی میں کیے گئے مختلف ٹھیکوں کے دستاویزات جعلی قرار پائے۔ جس پر کمیٹی نے مذکورہ فرم کو بورڈ میں بلیک لسٹ کرنے کی سفارش کی۔کمیٹی کی سفارشات پر ایم ڈی واٹر بورڈ نے فوری منظوری دے دی۔جس کا ڈکلیریشن ڈی ایم ڈی، ایچ آر ایم شعیب تغلق نے جاری کردیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ نے پول کا عمل ناکام بناکر سرکار کے کروڑوں روپے کی بچت بھی کی ہے۔