چار سو تیس ملین درخت کہاں لگائے‘ چیف جسٹس( بلین ٹری منصوبے کا ریکارڈ طلب)

88

اسلام آباد(خبرایجنسیاں) عدالت عظمیٰ نے بلین ٹری سونامی منصوبے کا نوٹس لیتے ہوئے تمام تفصیلات طلب کرلیں،430ملین درخت لگ چکے ہوتے تو پاکستان کی تقدیر بدل جاتی،نتھیا گلی، مالم جبہ اور مری سمیت کہیں درخت نہیں ،اسلام آباد سے کراچی تک دریائوں کے کنارے کوئی درخت نہیں، سندھ میں انسانوں کا جینا مشکل تو درخت کیسے رہیں گے، ڈاکو پکڑنے کے نام پر لاڑکانہ کے قریب جنگل کاٹا گیا، پولیس ایک تتلی نہ پکڑ سکی۔ تفصیلات کے مطابق عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں دریاؤں اور نہروں کے کنارے شجرکاری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے بلین ٹری منصوبے کا نوٹس لیا اور سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی کو فوری طلب کیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معذرت کے ساتھ کے پی کے محکمہ جنگلات کا سارا عملہ چور ہے، نتھیا گلی، مالم جبہ اور مری سمیت کہیں درخت نہیں، کے پی کا بلین ٹری سونامی کہاں ہے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے اسلام آباد انتظامیہ بڑی مغرورہے، اسلام آباد میں 5 لاکھ درخت کہاں لگائے ہیں؟ سارے درخت بنی گالہ میں ہی لگائے ہوں گے۔ عدالت نے سیکرٹری ماحولیات کے پی کی بھی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو تو سیدھاجیل بھیج دینا چاہیے، ناران کاغان کچرابن چکا، جھیل کے اطراف کوئی درخت نہیں، نتھیا گلی میں درخت کٹ رہے ہیں اور پشاور میں تو موجود ہی نہیں، اسلام آباد سے کراچی تک دریاؤں کے کنارے کوئی درخت نہیں۔عدالت نے کہا کہ آگاہ کیا جائے منصوبے پر اب تک کتنے فنڈز خرچ ہوئے؟ اور فنڈز خرچ ہونے کا جواز بھی ریکارڈ کے ساتھ پیش کیا جائے، کتنے درخت کہاں لگے؟ تمام تفصیلات تصاویر سمیت فراہم کی جائیں۔عدالت نے وزارت موسمیاتی تبدیلی سے سیٹلائٹ تصاویر بھی منگوالیں۔علاوہ ازیں عدالت عظمیٰ نے سندھ حکومت کو بھی جھیلوں اورشاہراؤں کے اطراف درخت لگانے کا حکم دیا۔عدالت نے سندھ حکومت کی طرف سے رپورٹ نا آنے پر برہمی کا اظہار کیا اور سندھ و پنجاب حکومت کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیے۔