منبرومحراب تبدیلی کا ذریعہ ہے ، حافظ نعیم۔ مدارس شعائر اسلام کے محافظ ہیں، شمشیرشاہد

128
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن‘ منتظم اعلیٰ جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان شمشیر خالد‘ مولانا عبدالوحید‘ مولانا قاسم رشید، مولانا محمد افضل‘ رضوان احمد ودیگر رابطۃ الاخوان کنونشن سے خطاب کررہے ہیں

کراچی(اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ علما کرام معاشرے کا ایک مؤثر طبقہ ہیں ، جو عوام کی سوچ اور پسند و ناپسند کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ، معاشرے میں تبدیلی اور بہتری کے عمل میں منبر و محراب کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ، جمعیت طلبہ عربیہ نے نوجوان ذہنوں کی تبدیلی اور دعوت و تبلیغ کے میدان میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے ، امید ہے کہ کامیابی کا سفر جاری رہے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ نور حق میں رابطۃ الاخوان و جمعیت طلبہ عربیہ کراچی کے زیر اہتمام کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ کنونشن میں جمعیت طلبہ عربیہ کے سابقین نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔ جماعت اسلامی کراچی کی میزبانی میں ہونے والے کنونشن سے جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان کے منتظم اعلیٰ مولانا حافظ شمشیر شاہد ، سابق منتظم کراچی و مہتمم جامعۃ الاخوان مولانا عبدالوحید ، صوبہ سندھ کے منتظم مولانا محمد افضل ، کنونشن کے کنوینر مولانا قاسم رشید ، کراچی کے ناظم رضوان احمد، منتظم کراچی حافظ اعجاز الحق اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ کنونشن میں جمعیت طلبہ عربیہ سے وابستہ پی ایچ ڈی اور ایم فل کی ڈگری حاصل کرنے والوں کو خصوصی انعامات اور شیلڈز بھی پیش کی گئیں ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جمعیت طلبہ عربیہ کے فارغ التحصیل افراد کے لیے ضروری ہے کہ سیکھنے اور حصول علم کے عمل کو مسلسل جاری رکھیں ، جدید علوم اور جدید نظریات سے گہری آگاہی حاصل کریں اور درس و تدریس سے تعلق کو ہمیشہ جوڑے رکھیں ، آج کے دور میں بڑے چیلنجز درپیش ہیں ، ان سے نمٹنے کے لیے ان سے گہری واقفیت اور ان کو قرآن و سنت کی روشنی میں سمجھنے کی ضرورت ہے ۔ مولانا سید ابوالااعلیٰ مودودی ؒنے اپنے دور کے نظریات کو دین کی کسوٹی پر پرکھا اور ان کے مقابلے کے لیے اقامت دین کے تصور اور دین کے درست فہم کو اجاگر کیا ، نبی کریمؐ کی سب سے بڑی سنت یہ ہے کہ آپؐ نے دین کو قائم کرنے کی نہ صرف جدوجہد کی ، بلکہ اس کو عملاً نافذ اور قائم کرکے دکھایا ، جماعت اسلامی کی دعوت اور جدوجہد کا بنیادی عقیدہ بھی اقامت دین ہی ہے ۔مولانا حافظ شمشیر شاہد نے کہا کہ دینی مدارس نے گزشتہ 200سال میں علوم شرعیہ و دینیہ کو اگلی نسلوں میں منتقل کرنے، اسلامی عقائد و شعائر اور اسلامی تہذیب و ثقافت کی حفاظت اور بڑی تعداد میں امام و خطبا کرام ، مدارس کے اساتذہ و علما کرام فراہم کرنے کا فریضہ ادا کیا ہے ۔ اس دوران یہ مدارس بے شمار خارجی و داخلی مسائل اور مشکلات کا بھی شکار رہے ہیں ،مخصوص طبقات اور مقتدر قوتوں نے ہمیشہ ان کے کردار اور چہرے کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے جس کے لیے ذرائع ابلاغ کو بھی استعمال کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ جمعیت طلبہ عربیہ نے پر فتن دور اور مشکل حالات میں بھی نوجوان ذہنوں کو فتح کیا ہے ،انہیں اقامت دین کی جدوجہد کا حصہ بنایا ہے ،کراچی سمیت ملک بھر میں مدارس وطلبہ کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ،علمی و فکری بنیاد پر رہنمائی کی جارہی ہے ،ہم دعوت دین پھیلانے کا عمل جاری رکھیں گے ۔مولانا عبدالوحید نے کراچی میں جمعیت طلبہ عربیہ کی جدوجہد ،کامیابیوں کے سفر اور مدارس وطلبہ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ فارغ ہونے والے تمام افراد تحریک کا حصہ بن رہے ہیں اور ہم سب مل کر اقامت دین کی جدوجہد میں ہراول دستے کا کردار اداکریں گے۔مولانا قاسم رشید نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ سابقین جمعیت کو ازسر نو منظم اور متحرک کیا جائے اور دین کے غلبے کی تحریک کا حصہ بنایا جائے ،آج ایک بار پھر دینی طبقے کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے ،ان حالات کے مقابلے کے لیے خود کو تیار کرنا ہوگا ۔مولانا محمد افضل نے کہا کہ علما کر ام ،مدارس کے طلبہ و اساتذہ ہمارے محسن ہیں ، مسلکی اور فروعی اختلافات سے بالاتر ہوکر اتحاد و اتفاق اور اخوت و محبت کا پیغام ہی جمعیت طلبہ عربیہ کی دعوت ہے ،جمعیت طلبہ عربیہ کے نوجوان دعوت دین کی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ حافظ اعجاز الحق نے کہا کہ ہمارے سابقین نے ہمیں جو اجتماعیت مہیا کی ہے اسے دل و جان سے عزیز رکھیں گے ،جو ذمے داری ہمارے سپرد کی گئی ہے اسے بہتر انداز میں ادا کریں گے ۔