کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی کی شناخت معاشی حب سے لاوارث شہر میں تبدیل ہوگئی، اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بغیر کیے گئے حکومتی فیصلوں کے نتائج تباہ کن ہیں، قومی روایت بن گئی ہے کہ صرف احتجاج ہی مسائل کا علاج ہے، کورونا کی دوسری لہر آگئی لیکن کراچی کے لیے 1100ارب روپے کا پیکیج نہیں آیا، قومی بحران میںتاجر نمائندگان کی مشاورت سے حکومتی فیصلوں کا معیار بہتر ہوسکتا ہے، کراچی کے تاجر سندھ اور وفاقی حکومتوں سے سخت مایوس، ناامید اور نالاں ہیں ، ان خیالات کا اظہار آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر کی زیرِ صدارت منعقد کیے گئے تاجروں کے ایک ہنگامی اجلاس میں کیا گیا جس میں شہر کی مرکزی تنظیموں کے نمائندگان اکرم رانا، شیخ عالم، شیخ ارشاد، عبدالقادر مستان، شیخ رفیع، تنویر پاستا، راشد علی خاں، میاں طارق، ناصر مکاتی، عرفان للہ، کاشف سلاٹ، انجم موسانی، مجاہد شبیر، ڈاکٹر مہتاب شیخ، میر عبدالحئی، اختر شاہد، حسین قریشی اور دیگر شریک تھے اس موقع پر عتیق میر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تاجروں کے مسائل و مشکلات دور کیے بغیر کراچی کے معاشی حب کا درجہ واپس نہیں آسکتا۔