اسلام آباد: وزارت تجارت پاکستان نے بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے گاڑیوں کی درآمد کو مزید آسان بنانے کے لیے بین الاقوامی بینکنگ اکاؤنٹ نمبر کی شرط کو ختم کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے نوٹیفیکیشن کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے ملک میں گاڑی درآمد کروانے کے لیے بین الاقوامی بینکنگ اکاؤنٹ نمبر کے بجائے ریمیٹنس سرٹیفیکیٹ پرگاڑی درآمد کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
وزارت تجارت پاکستان کے مطابق بیشتر ممالک میں انٹرنیشنل بینک اکاؤنٹ سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے اس شرط کو کسٹم حکام کی سفارش پر ختم کیا گیا ہے جس سے بیرون ملک مقیم پاکستانی پرسنل بیگج (ذاتی سامان) اور گفٹ اسکیم کے تحت گاڑی درآمد کر سکتے ہیں۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق پاکستان میں بیرون ملک سے کمرشل استعمال کے لیے گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو گفٹ اسکیم اور پرسنل اسکیم کے تحت گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت ہے جس کے تحت 5 سال تک کی پرانی گاڑی درآمد کرنے کی اجازت ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 2019-20 میں صرف 16 ہزار پرانی گاڑیاں درآمد ہوئیں ہیں جبکہ 2018 میں80 ہزار گاڑیاں درآمد کی گئیں تھیں۔
آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد شہزاد کا کہنا تھا کہ انٹرنشینل اکاؤنٹ نمبر کی شرط کے باعث سینکڑوں گاڑیاں 3 ماہ تک پورٹ پر کھڑی رہیں اور ان کو کسٹم حکام کی جانب سے کلئیرنس نہیں دی گئی جس کے بعد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو لاکھوں روپے کے جرمانے بھی ادا کرنا پڑے ہیں جبکہ چین، امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور بہت سے ممالک میں بین الاقوامی بینکنگ اکاؤنٹ نمبر (آئی بی اے این نمبر) سسٹم موجود نہیں ہے۔
محمد شہزاد کے مطابق گاڑیاں وفاقی حکومت کی پالیسی کے مطابق ہی درآمد کی گئی تھیں لیکن کسٹم حکام کی جانب سے آئی بی اے این نمبر کا اعتراض لگایا گیا ہے جس کے بعد مہینوں گاڑیاں کراچی پورٹ پر کھڑی رہیں اور ایک ایک گاڑی پر 3 سے 8 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا پڑا ہے۔
آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ تین ماہ تک گاڑیاں بندر گاہ پر کھڑی رہیں اور کسٹم حکام کی غلطی سے خریدار کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے اور کبھی کبھی گاڑی کی قیمت سے زائد ادا کرنے پڑتے ہیں جبکہ یہ اقدام وزارت تجارت کو فوری پہلے ہی اٹھانا چاہیے تھا۔